نئی دہلی : پنجاب کے وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ نے ہفتہ کو نوجوت سنگھ سدھو کا استعفیٰ قبول کر لیا۔استعفیٰ قبول کئے جانے کے بعدکانگریس میں سدھو کے مستقبل کو لے کر سوال کھڑے ہو گئے ہیں۔اور سدھو کا اگلا قدم کیا ہوگا اس پر بات کی جا رہی ہے۔
14جولائی کو ٹویٹر پر اپنا استعفیٰ عام کرنے کے بعد، اگلے ہی دن انہوں نے کابینہ سے اپنا استعفیٰ وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ کو کو بھیج دیا تھا۔جسے ہفتہ کو امرندر سنگھ نے قبول کر لیا ہے۔
پنجاب کانگریس کے لیڈروں نے نو جوت سنگھ سدھو کے کابینہ چھوڑنے کے فیصلہ کو ”بھول“ بتایا ہے۔لیکن انہوں نے امید بھی جتائی ہے کہ سدھو کانگریس میں بنے رہیں گے۔
دوسری طرف بی جے پی نے کہا کہ نو جوت سنگھ سدھو کا استعفیٰ قبول کیا جانا ان کے سیاسی کیریر کا اختتام ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی سکریٹری ترون چوگ نے کہا کہ سدھو کا پنجاب کی سیاست میں اب کوئی مستقبل نہیں ہے۔ان کا سیاسی کیریر ختم ہو گیا ہے۔
ترون چوگ نے کانگریس لیڈر سدھو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ”سدھو نے پہلے بی جے پی کو دھوکہ دیا تھا اور اب انہوں نے کام نہ کر کے کانگریس کو دھوکہ دیا ہے۔
پنجاب کے بی جے پی لیڈر ایس ملک نے بھی سدھو پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ”مطلبی“انسان بتایا،جو اپنے بارے میں سونچتا ہے۔ایسے میں یہ اندیشے ظاہر کئے جارہے ہیں کہ کیا سدھو کانگریس چھوڑ سکتے ہیں۔؟