نئی دہلی ۔ دہلی پولیس نے جمعرات کو کہا کہ انہوں نے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر توڑ پھوڑ کے معاملے میں آٹھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے تصدیق کی کہ کئی ٹیمیں اس مقدمہ میں ملوث مزید لوگوں کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مار رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کی مدد سے، ہم نے واقعہ کے پیچھے لوگوں کی شناخت کی۔ ہم نے کئی ٹیمیں تشکیل دیں اور مختلف جگہوں سے ملزمان کو گرفتار کیا۔دہلی پولیس نے اس معاملے میں نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
ایف آئی آر دفعہ 186 (سرکاری ملازم کو عوامی کاموں کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنا)، 353 (سرکاری ملازم کو اس کی خدمات کی ادائیگی سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ طاقت)، 188 (سرکاری ملازم کی طرف سے جاری کردہ حکم کی نافرمانی) اور 332 (رضاکارانہ طور پر) کے تحت درج کیا گیا تھا۔ تعزیرات ہند کے اور عوامی املاک کو نقصان کی روک تھام قانون کی دفعہ 3 کے تحت سرکاری ملازم کو اس کی خدمات سے روکنے کے لئے تکلیف پہنچانا شامل ۔یادر ہے کہ کیجریوال کی رہائش گاہ کے باہر ہنگامہ کرنے پر تقریباً 70 افرادکو حراست میں لیا گیا جس کی قیادت بی جے پی کے یووا مورچہ نے اسمبلی میں کشمیر فائلز پر وزیر اعلیٰ کے حالیہ بیان پر کی تھی جسے کشمیری پنڈت کے خلاف سمجھا گیا تھا۔ یہ احتجاج تاجندر سنگھ بگا اور یووا مورچہ کے قومی صدر تیجسوی سوریا کی قیادت میں صبح 10.30 بجے آئی پی کالج سے وزیر اعلی کی رہائش گاہ تک کیا گیا۔
مظاہرین تقریباً 11.30 بجے رہائش گاہ پر پہنچے اور کیجریوال اور ان کی پارٹی کے خلاف نعرے لگانے لگے۔ دوپہر ایک بجے کے قریب اس نے پرتشدد موڑ اختیار کر لیا جب کچھ مظاہرین نے سی ایم ہاؤس کے قریب لگائے گئے دو رکاوٹوں کو توڑ دیا اور وہاں ہنگامہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس ساگر سنگھ کلسی نے میڈیا کو بتایا کہ مظاہرین جنہوں نے رکاوٹوں کو توڑا وہ پینٹ کا ایک چھوٹا سا ڈبہ اٹھائے ہوئے تھے جس سے انہوں نے پینٹ دروازے کے باہر پھینک دیا۔ واقعہ کے وقت کیجریوال گھر کے اندر موجود نہیں تھے۔ دہلی پولیس نے احتیاط کے طور پر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں اور مظاہرین کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے پانی کی توپوں کا بھی استعمال کیا۔ پولیس نے کہا کہ وہ ابھی تک اس معاملے پر کام کر رہے ہیں۔