حیدرآباد: تلنگانہ ریاستی قانون ساز کونسل میں سابق قائد اپوزیشن و سابق وزیر محمد علی شبیر نے جمعرات کے روزمیڈیا کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے،وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ اور کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاج کو سبو تاژ کر رہے ہیں۔
اسد الدین اویسی تلنگانہ کی پوری مسلم مذہبی قیادت کو پر گتی بھون لے گئے اور انہیں کے سی آر کے حراستی مرکز میں یر غمال بنا لیا۔ پر گتی بھون میں کے سی آرسے ملنے والے تمام افراد کے سی آر کی اجازت کے بغیر سی اے اے اور این آر سی کے خلاف کسی بھی احتجاج میں حصہ نہیں لے سکتے ہیں۔
شبیر علی نے کہا ”کے سی آر اور اویسی دونوں کو بی جے پی کی خفیہ اتحادیوں کی حیثیت سے بار بار بء نقاب کیا گیا۔کے سی آر نے بی جے پی حکومت کی اس طرح کی تمام تدبیروں میں حمایت کی۔جیسے نوٹ بندی،جی ایس ٹی،تین طلاق بل،آرٹیکل 370،این آئی اے ایکٹ،صدر مملکت اور نائب صدر کا انتخاب،راجیہ سبھا کے نائب چئیرمین اور دیگر متنازعہ فیصلے۔
اسی طرح،ایم آئی ایم نے بی جے پی کی بی ٹیم کی حیثیت سے کام کیا اور سیکیو لر ووٹ تقسیم کرکے پولرائزڈ انتخابات کے زریعہ مختلف ریاستوں میں انتخابات جیتنے میں مدد کی۔کے سی آر اور اسد اویسی دونوں اس وقت گھبرا گئے جب تمام مزاہب سے تعلق رکھنے والے ہزارون افراد نے رضاکارانہ طور پر سی اے اے کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیا۔انہوں نے کہا کہ سیکیو لر ہونے کے اپنے جعلی امیج کو بچانے کے لئے،اب وہ سی اے اے مخالف تحریک کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
شبیر علی نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے ملک بھر میں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کیا ہے اور جب تک مر کز این آر سی کے ساتھ متنازعہ فعل اور این پی آر کو ختم نہیں کرتا،تب تک یہ نہیں رکے گی۔