حیدرآباد ۔ تلگو ریاستوں کے چیف منسٹر س جو بڑی دلچسپی سے 2 مئی کو انتخابی نتائج کا انتظار کر رہے ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ ترنمول کانگریس کی ممتا بنرجی اقتدار برقرار رکھنے میں کامیابی حاصل کریں کیونکہ ان دونوں کے پاس دیدی کی کامیابی کی مشترکہ وجہ ہے حالانکہ انہوں نے اپنے جذبات کی ترجمانی کرتا کوئی اس طرح کا بیان نہیں دیا ہے۔ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج پر بہت کچھ منحصر ہے کیونکہ اس سے قومی سیاست کے مستقبل کے راستے پر اثر پڑے گا۔ تلگو ریاستوں میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور وائی ایس جگن موہن ریڈی کے علاوہ ممتا کی فتح کی خواہش کرنے میں مشترکہ خواہش ہے کیوں کہ ان کی اپنی ریاستوں میں مستقبل پر تلوار لٹک رہی ہے اور بنگال میں دیدی کی کامیابی ہوتی ہے تو پھر وہ راحت کی سانس لے سکتے ہیں کیونکہ اس کامیابی کے ذریعہ جہاں یہ دونوں اپنی ریاستوں کے علاوہ قومی سیاست میں بھی اپنا مستقبل تلاش کرسکتے ہیں ۔
پانچ ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے ساتھ تلنگانہ میں ناگرجنا ساگر اسمبلی ضمنی انتخاب اور اے پی میں تروپتی لوک سبھا ضمنی انتخاب کے نتائج کا اعلان 2 مئی کو کیا جائے گا۔ سب کی نگاہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج پر مرکوز ہے۔ کیونکہ یہ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ اور ان کے اے پی ہم منصب وائی ایس جگن موہن ریڈی کو بی جے پی کی اصل طاقت کا اندازہ کرنے کا موقع فراہم کرے گا ، جو دونوں ریاستوں میں اپنے مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرسکتے ہیں ۔
انہیں لگتا ہے کہ اگر ترنمول کانگریس کی ممتا بنرجی نے اقتدار برقراررکھا ہے تو یہ قومی سطح پر بی جے پی کو ایک بڑا دھکا ہوگا، اگر ایسا ہوتا ہے تو بی جے پی کی سربراہی میں مرکزی حکومت انہیں اہمیت دے گی اور اس سے تلگو ریاستوں کو مرکز میں زیر التواء معاملات کو خوش اسلوبی سے حل کرنے میں مدد ملے گی۔ ریاست تلنگانہ کے موجودہ سیاسی حالات میں ، چندر شیکھر راؤ کی سربراہی میں تلنگانہ میں ٹی آر ایس اور آندھرا پردیش میں وائی ایس جگن موہن ریڈی کی سربراہی میں وائی ایس آر کانگریس بہت مضبوط ہے اور جیسا کہ حالات موجود ہیں اس میں بی جے پی نے طاقت حاصل نہیں کی ہے اور ان دونوں ریاستوں میں بی جے پی کے جیتنے کا کوئی امکان نہیں ہیں۔