حیدرآباد۔ تلنگانہ کے چیف منسٹرکے چندرشیکھرراو کی جانب سے منگل کی شب تک دی گئی مہلت کے اختتام کے باوجود ہڑتالی ملازمین کی بڑی تعداد ڈیوٹی سے رجوع نہیں ہوئی۔ ان ملازمین کی جانب سے ریاست کے مختلف مقامات پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔
اس احتجاج کے سبب کئی ڈپوز سے بسوں کو باہر آنے سے روک دیاگیا۔ ان ہڑتالی ملازمین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے اپنے مطالبات کو فوری قبول کرنے پر زور دیا۔ میڑچل کے کشائی گوڑہ ڈپو کے سامنے بھی ان ملازمین نے مظاہرہ کیا جن کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ سوریہ پیٹ ڈپو کے سامنے بھی ان ملازمین نے دھرنا دیا جس کی حمایت اپوزیشن جماعتوں نے کی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت آرٹی سی ملازمین کے مطالبات کو نظر انداز کررہی ہے ۔ منچریال، ناگرکرنول آرٹی سی ڈپوز کے سامنے بھی ہڑتالی ورکرس نے احتجاج کیا اور مطالبات کی حمایت میں حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ تلنگانہ آرٹی سی کو حکومت میں ضم کرنے کے اصل مطالبہ کے ساتھ یہ ہڑتال کی جارہی ہے ۔
کئی مقامات پر احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کرلیاگیا۔ اس ہڑتال کے سبب بسیں ڈپوز تک ہی محدود ہوکر رہ گئی ہیں جس سے مسافرین کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔کئی مقامات پر احتجاج کے دوران حکومت کے رویہ کے خلاف ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے نعرے بازی کی گئی۔
کشائی گوڑہ ڈپو کے سامنے ملازمین کے احتجاجی مظاہرہ میں سی پی آئی کے قومی سکریٹری کے نارائنا نے شرکت کی۔ انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر کی جانب سے جو مہلت دیتے ہوئے دھمکایا گیا اس دھمکی پر صرف 360 ہڑتالی ملازمین ہی ڈیوٹی سے رجوع ہوئے ۔ان میں ڈرائیورس اورکنڈکٹرس شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ آرٹی سی کے ہڑتالی ملازمین کی جے اے سی کو بات چیت کے لئے مدعو کیاجائے ۔