نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات مقدمہ میں اس وقت کے چیف منسٹر نریندر مودی اور 63 دیگر کو خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے ذریعہ دی گئی کلین چٹ کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی کو جمعہ کو خارج کردیا۔یہ درخواست گجرات فسادات میں مارے گئے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے دائر کی تھی۔جسٹس اے۔جسٹس ایم کھانولکر، جسٹس دنیش مہیشوری اور سی ٹی روی کمار کی بنچ نےمقدمہ کو دوبارہ شروع کرنے کے تمام راستے بند کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے دوران جمع کیا گیا مواد مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر تشدد بھڑکانے کے لیے اعلی درجے کا تھا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے۔
بنچ نے کہا کہ ذکیہ کی درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ عدالت نے کچھ اوچھے مقاصد کے لیے مقدمہ کو جاری رکھنے کے مذموم ارادے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس طریقہ کار کا غلط استعمال کرتے ہیں ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کارروائی کی جانی چاہیے۔ذکیہ جعفری نے کلین کو چیلنج کیا تھا۔ اس معاملے میں وزیر اعظم مودی سمیت 64 لوگوں کو ایس آئی ٹی نے چٹ دی ہے۔عدالت عظمیٰ نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کی چیلنجنگ حالات میں اس کی انتھک کوششوں کے لئے تعریف کی اور کہا کہ اس نے ایک بہترین کام کیا ہے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ایس آئی ٹی کی تحقیقات میں کوئی غلطی نہیں پائی جا سکتی ہے اور اس کی 8 فروری 2012 کی رپورٹ مقدمہ کو بند کرنے سے متعلق پوری طرح سے حقائق پر مبنی ہے۔
بنچ نے اسپیشل میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے حکم کو برقرار رکھا کہ 2012 میں اس مقدمہ کو بند کرنے کے سلسلے میں پیش کی گئی ایس آئی ٹی کی رپورٹ کو قبول کیا جائے اور اس کے خلاف ذکیہ جعفری کی عرضی کو خارج کردیا جائے۔ذکیہ جعفری نے ہائی کورٹ کے 5 اکتوبر 2017 کے حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں عدالت نے ایس آئی ٹی کی رپورٹ کے خلاف ان کی عرضی کو خارج کر دیا تھا۔اپنے 452 صفحات کے حکم میں بنچ نے کہاہم قانون کی خلاف ورزی کے بارے میں مجسٹریٹ اور ہائی کورٹ کے موقف کے خلاف اپیل کنندہ کی نمائندگی اورمقدمہ کی تحقیقات کے سلسلے میں حتمی رپورٹ سے متفق نہیں ہیں۔ 28
قبل ازیں فروری 2002 کو احمد آباد کی گلبرگ سوسائٹی میں مارے گئے 68 لوگوں میں کانگریس ایم پی احسان جعفری بھی شامل تھے۔ اس سے ایک دن پہلے گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کی ایک کوچ کو آگ لگ گئی تھی جس میں 59 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ ان واقعات کے بعد ہی گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے۔ ان فسادات میں 1044 افراد مارے گئے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔اس سلسلے میں تفصیلات بتاتے ہوئے مرکزی حکومت نے مئی 2005 میں راجیہ سبھا کو بتایا کہ گودھرا کے بعد کے فسادات میں 254 ہندو اور 790 مسلمان مارے گئے تھے۔سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 9 دسمبر کو ذکیہ جعفری کی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔