حیدرآباد -16مارچ ۔ شہر حیدرآباد کی تعلیمی پہچان میں عثمانیہ یونیورسٹی کی ایک منفرد شناخت ہے جس کی ابتدا اردو تعلیم سے ہوئی تھی اور اسے جامعہ عثمانیہ کے نام سے جانا جاتا تھا لیکن حالیہ دنوں میں اس کے تعلیمی معیار میں مسلسل گراوٹ دیکھی جا رہی ہے اور ان کی جانب سے منعقدہ گریجویٹ امتحانات کے جو نتائج آئے ہیں اس نے ایک مرتبہ پھر یونیورسٹی کے تعلیمی معیار اور طلبہ کے امتحانات میں مظاہروں پر سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے ۔بی اے بی، کام بی ،ایس سی اور بی بی اے کے 70 فیصد طلبہ سمسٹرامتحانات میں کا ناکام ہوئے ہیں جبکہ بی ایس سی اور بی کام کے پہلے تیسرے اور پانچویں سمسٹر میں تعلیمی نتائج اور بھی مایوس کن ہیں۔ دو لاکھ طلبہ جنہوں نے امتحانات لکھے تھے اس میں صرف 70 ہزار طلبہ ہی کامیاب ہوئے ہیں ۔
عثمانیہ یونیورسٹی کی ڈگری کے پہلے ،تیسرے اور پانچویں سیمسٹر میں 70 فیصد طلبہ کامیاب نہیں ہو پائے ہیں جس سے عثمانیہ کے تعلیمی معیار پر سوال اٹھنے لگا ہے ۔رواں تعلیمی سال 2,06,424 طلبہ نے امتحانات دیے تھے جس میں سے صرف 70,660 طلبہ ہی کامیاب ہوپائے ہیں۔ عثمانیہ یونی ورسٹی کے اعلی عہدے داروں نے کہا ہے کہ پہلے سمسٹر میں 84,018 ،دوسرےسمسٹرمیں 65 ہزار 507 اور اسی طرح پانچویں سمسٹر میں 56219 طلبہ ہی کامیاب قرار دیے گئے ہیں اور مانا جا رہا ہے کہ واضح تصویر اس وقت سامنے آئے گی جب یہ نتائج حاصل ہوں گے کہ کتنے طلبہ ڈسٹنکشن ، فرسٹ ڈویژن، سیکنڈ ڈویژن اور تھرڈ ڈویژن میں کامیاب ہوئے ہیں۔
عثمانیہ یونی ورسٹی کے نتائج کا جو جو ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے اگر اس کا تجزیاتی مطالعہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ بی ایس سی اور بی کام کے برعکس بی اے اور بی بی اے کے طلبہ نے کسی قدر بہتر نتائج حاصل کیے ہیں۔ بی اے کے پہلے سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد 42.51 ہے جبکہ تیسرے سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد 50.05 اور پانچویں سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد 62.02 ہے۔ بی بی اے میں کامیاب ہونے والے طلبہ کے نتائج کا تجزیاتی مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ پہلے سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد 54.72 ہے، تیسرے سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد59.29 اسی طرح پانچویں سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد 56.55 ہے ۔بی کام اور بی ایس سی میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد مزید مایوس کون ہے جیسا کہ بی کام کے پہلے سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد34.64 ہے۔ تیسرے سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد 29.63 ہے اور اسی طرح پانچویں سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد 38.39 ہے ۔ بی ایس سی میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد مزید مایوس کون ہے جیسا کہ پہلے سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبا کا فیصد 26.58 ہے ۔تیسرے سمسٹر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد 29.28 اور اسی طرح پانچ میں سمجھ کر میں کامیاب ہونے والے طلبہ کا فیصد 33.64 ہی رہا۔ ذرائع نے اس طرف بھی توجہ دلائی ہے کہ مایوس کن نتائج کا تعلق صرف عثمانیہ یونیورسٹی کے مسلمہ کالجوں کا ہی نہیں ہے بلکہ دیگر یونیورسٹیوں سے مسلمہ کالجوں کے نتائج بھی ایسے ہی مایوس کون ہیں-