چندی گڑھ ۔ بی جے پی نے انتخابات میں کھلاڑیوں کا سہارا لیا تھا لیکن اس کے پہلوان امیداروں کو شکست برداشت کرنی پڑی اور دونوں پہلوان چاروں خانے چِت ہوگئے جیسا کہ یوگیشور اور ببیتا کو شکست فاش ہوئی۔
یوگیشور دَت کو بڑودا اسمبلی سیٹ پر کانگریس امیدوار کرشن ہڈا نے شکست دی جبکہ دادری اسمبلی سیٹ پر ببیتا پھوگٹ کو آزاد امیدوار سوم بیر نے بری طرح سے ہرایا۔ ببیتا کو اس سیٹ پر تیسرا مقام حاصل ہوا۔
ہریانہ میں بی جے پی نے پہلوانوں پر جو قسمت آزمائی تھی وہ پوری طرح ناکام ثابت ہو ئی ہے کیونکہ دونوں پہلوان یعنی یوگیشور دَت اور ببیتا پھوگٹ کو ان کے حریفوں نے زبردست پٹخنی دی ہے۔ ان کی شکست بی جے پی کے لیے تو جھٹکا ہے ہی، خود ان دونوں پہلوانوں کے لیے بھی حیران کرنے والا نتیجہ ہے کیونکہ وہ اپنی اپنی کامیابی کےلئے مطمئن تھے۔
پہلے بات کرتے ہیں یوگیشور دَت کی جو کہ بڑودا اسمبلی سیٹ سے کھڑے ہوئے تھے۔ ان کے مقابلے میں کانگریس کے کرشن ہڈا تھے۔ الیکشن سے قبل بی جے پی لیڈران ہی نہیں،کئی سیاسی ماہرین بھی یہی کہہ رہے تھے کہ یوگیشور دت ایک بہت بڑا چہرہ ہے اور بی جے پی کے لیے اس سیٹ پر کامیابی مشکل نہیں ہوگی لیکن کرشن ہڈا نے یوگیشور دت کو تقریباً 4 ہزار ووٹوں سے شکست دے کر ثابت کر دیا ہے کہ عوام کے سامنے صرف چہرہ کام نہیں آنے والا بلکہ پارٹی کی پالیسی اور عوام کے تئیں اس کی جوابدہی بھی بہت معنی رکھتی ہے۔
جہاں تک یوگیشور دت کو حاصل ووٹوں کا معاملہ ہے، انھیں جملہ 30307 ووٹ ملے جوکہ بڑودا اسمبلی حلقہ میں ڈالے گئے ووٹوں کی جملہ تعداد کا تقریباً 31 فیصد ہے۔ کرشن ہڈا کو 33947 ووٹ حاصل ہوئے اور ان کا ووٹ فیصد تقریباً 34.5 رہا۔ تیسرے مقام پر جن نایک جنتا پارٹی کے بھوپندر ملک رہے جنھیں تقریباً 25.5 فیصد یعنی 25160 ووٹ ملے۔
ببیتا پھوگٹ کی حالت تو یوگیشور دت سے بھی خراب رہی۔ دادری اسمبلی حلقہ سے انتخاب لڑنے والی ببیتا شروع کے کچھ مراحل میں تو سبقت بنانے میں کامیاب ہوئیں، لیکن آخر میں وہ تیسرے مقام پر چلی گئیں۔ انھیں تقریباً 20 ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ دادری اسمبلی حلقہ سے آزاد امیدوار سوم بیر نے کامیابی حاصل کی جنھیں تقریباً 34.6 فیصد یعنی 43849 ووٹ حاصل ہوا۔ ببیتا پھوگٹ کو 20 فیصد سے بھی کم ووٹ حاصل ہوئے۔ جملہ حاصل کردہ ووٹوں کی تعداد 24786 رہی۔ دوسرے مقام پر رہنے والے جن نایک جنتا پارٹی کے امیدوار ستپال سانگوان نے 29577 ووٹ حاصل کیے۔ انھیں ملے ووٹوں کا فیصد تقریباً 23.4 رہا۔