ہریانہ میں انتخابی شکست اور ایم یو ڈی اے اسکام پرکرناٹک میں کانگریس کی حکومت جس دلدل میں پھنس گئی ہے، اس سے ایسا لگتا ہے کہ تلنگانہ میں کانگریس حکومت کو سخت حالات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ریونت ریڈی حکومت کو اب اپنے انتخابی وعدوں کی تکمیل پر جلد ازجلد عمل آوری کےلئے شدید دباؤ میں آچکی ہے کیونکہ اہم اپوزیشن بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس ) اپنی تنقید اور کارروائیوں میں شدت پیدا کرچکی ہے۔
کانگریس کے چیف منسٹر ریونت ریڈی اپنے انتخابی وعدوں پر عمل آوری کرنے میں آگے پیچھے ہورہے ہیں جن میں لوگوں کو چھ ضمانتوں کا یقین دلایا گیا تھا، جب کہ کرناٹک میں ان کے ہم منصب نے پانچ ضمانتوں کا وعدہ کرکے لڑائی جیت لی تھی۔ ہریانہ میں کانگریس سات ضمانتیں لے کر آئی لیکن اسے انتخابی میدان میں شکست برداش کرنی پڑی۔ ہریانہ کے لوگوں کے سات ضمانتوں پر یقین کرنے سے انکار کے بعد اب توجہ تلنگانہ کی طرف مبذول ہورہی ہے، جہاں کانگریس نے اپنے انتخابی وعدوں کا صرف ایک معمولی حصہ پورا کیا ہے۔
شایدکرناٹک اور تلنگانہ میں انتخابی وعدوں پر عمل آوری میں تاخیر نے ہریانہ میں بھی کردار ادا کیا ہے، جہاں ووٹروں نے ضمانتوں پر یقین نہیں کیا ۔ اس کے ساتھ ہی کرناٹک میں حالات کانگریس کے لیے منفی رخ اختیار کررہے ہیں۔ چیف منسٹر سدارامیا پر اب ای ڈی نے بدنام زمانہ موڈا گھوٹالہ میں مقدمہ درج کیا ہے۔ کرناٹک میں قیادت کی تبدیلی کے لیے اپوزیشن گروپوں اور اب کرناٹک کانگریس کے اندرونی گروپوں کی طرف سے مانگ بڑھ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ہریانہ کی کامیابی کے بعد مہاراشٹرا پر نظریں ، بی جے پی کواب اوبی سی برادری یاد آگئی
مہاراشٹر، دہلی، جھارکھنڈ اور بہار میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، تلنگانہ حکومت پر کارکردگی دکھانے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اس کے علاوہ ریاست میں بلدیاتی انتخابات بھی تیزی سے قریب آرہے ہیں۔ چھ ضمانتوں کو نافذ کرنے میں ریاستی حکومت کی نااہلی پر غور کرتے ہوئے، کانگریس کی قیادت کافی پریشان دکھائی دیتی ہے، خاص طور پر دوسری ریاستوں میں انتخابات کے امکانات پر پڑنے والے ممکنہ اثرات سے اس پر دباؤ اور بھی بڑھ گیا ہے ۔
تلنگانہ میں کانگریس نے 100 دنوں کے اندر چھ ضمانتوں کو پورا کرنے کا تیقن دیا تھا۔ تقریباً 300 دن ہوچکے ہیں، ابھیا ہستم کے تحت 13 یقین دہانیوں میں سے اب تک صرف دو ذیلی پروگرام شروع کیے گئے ہیں۔ اسی طرح فصلوں کے قرضوں کی معافی 15 اگست تک مکمل ہوجانی تھی اور اب بھی بہت سے کسان اپنے قرضے معاف کروانے کے لیے دوڑ دھوپ کررہے ہیں ۔
بی آر ایس اقتدار میں آنے کے بعد ایک سال میں دو لاکھ نوکریاں بھرنے کے اپنے وعدے پر کانگریس کو گھیررہی ہے۔ کانگریس ایم پی راہول گاندھی پر طنزیہ عملہ کرتے ہوئے، بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ نے ایکس پر کہا ہے کہ ”راہول جی، اشوک نگر کے نوجوان 1 سال میں 2 لاکھ نوکریاں دینے کے لیے آپ کا شکریہ ادا کرنے کے منتظر ہیں۔ 5 لاکھ یووا وکاسم کی مدد اور ٹی ایس پی ایس سی کی اصلاح کے لیے بھی آپ کا شکریہ۔ آپ کی ضمانت مکمل ہونے کے بعد نوجوانوں سے ملنے کے لیے حیدرآباد میں واپسی پرخوش آمدید۔
کانگریس لیڈروں کے لیے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ ریاستی قیادت کے یکطرفہ فیصلے کیے جارہے ہیں۔ چھ ضمانتوں کے نفاذ کو نظرانداز کرنے کے بعد، ریاستی حکومت ہیڈرا کی مسماری اور دریائے موسی سے مکینوں کی بے دخلی، مکانات کو مسمار کرنے کے لیے نشان زد کرنے کے تنازعات میں الجھی ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں، ایک دو وزراء کو چھوڑ کر کابینہ اور پارٹی کے کئی سینئرز ان مسائل پر اسٹریٹجک خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ خاموشی کھلے عام اختلاف میں پھوٹ پڑنے والے ہیں ۔
یہ کہانی تھرڈ پارٹی سنڈیکیٹڈ ذرائع سے لی گئی ہے ۔ راوی میڈیا اس کہانی کی کسی بھی نوعیت کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرتا ہے ۔ راوی میڈیا مینجمنٹ وائی دیس نیوز ڈاٹ کام بغیر کسی اطلاع کے کہانی کے مواد کو تبدیل یا حذف کرسکتا ہے ۔۔۔