شملہ۔ چیف الیکٹورل آفیسر(سی ای او) منیش گرگ نے جمعرات کو یہاں بتایا کہ ریاست میں 2017 کے اسمبلی اور 2019 کے پارلیمانی انتخابات کے مقابلے اس بار اسمبلی انتخابات میں تیسری جنس کے ووٹروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔12 نومبر کے اسمبلی انتخابات میں 38 تیسری جنس میں سے 26 یعنی 68 فیصد نے اپنا ووٹ ڈالا، جو 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ان کی شرکت سے دوگنا ہے۔
یہ 2017 کے اعداد وشمار ہیں جب جب خواجہ سراؤں کو انتخابی فہرستوں میں علیحدہ زمرہ کے طور پر شامل کیا گیا تھا۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں تیسری جنس کی کل گنتی 14 تھی جن میں سے صرف دو یعنی 14 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔اسی طرح سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں رجسٹرڈ تیسری جنس کے صرف 34 فیصد نے اپنا ووٹ ڈالا۔سی ای او نے کہا کہ 2022 میں 15 جنوری کو ہونے والی حتمی اشاعت کے مطابق ووٹر لسٹوں میں خواجہ سراؤں کا اندراج 17 تھا۔
یہ الیکشن کمیشن آف انڈیا اور ریاستی الیکشن ڈپارٹمنٹ کے اقدامات کی وجہ سے قطعی تفصیلات کے مطابق خواجہ سراؤں کا اندراج بڑھ کر 37 ہو گیا۔ 10 اکتوبر کو انتخابی فہرستوں کی اشاعت اور گنتی میں ایک اور اضافہ ہوا جس کی وجہ سے اب تک تیسری صنف کے ووٹرز کی تعداد 38 ہو گئی ہے۔سی ای او نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے دورے کے دوران دھرم پور کے ماڈل پولنگ سٹیشن پر ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے ممبران کو خوش آمدید کہا، جس سے ان کی حوصلہ افزائی میں اضافہ ہوا۔گرگ نے کہا کہ بجلی مہنت، ایک ٹرانس جینڈر کو بلاس پور ضلع کا ایک ڈسٹرکٹ آئیکن بنایا گیا ہے اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے اراکین کو ریاستی اور ضلعی انتخابی آئیکن کے طور پر مقرر کرنے کی تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم کہ حالیہ دنوں میں بنگال میں اسکولی اہلیتی امتحانات میں 600 سے زیادہ تیسری جنس کے طلبہ نے امتحان میں شرکت کی تھی ۔