نئی دہلی۔ علیحدگی کے چودہ سال بعداورآخری بار دوبارہ اتحاد کی بات منظر عام پر آنے کے سات سال بعد جمعیت علمائے ہند کے مولانا ارشد اور مولانا محمود مدنی گروپ کا انضمام، جو اسلامی اسکالرز کی ایک سرکردہ تنظیم ہے روشن اور بہتر قدم تصور کیا جارہا ہے اور تنظیموں کے سرکردہ رہنماؤں کے مطابق اگلے چند مہینوں میں اس عمل کو مکمل کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔مسلم معاشرے پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی روشنی میں مولانا ارشد مدنی دھڑے نے جون میں اور پھر اگلے مہینے مولانا محمود مدنی دھڑے نے دوبارہ اتحاد کی تجویز کی توثیق کی تھی۔ جمعیت ملک کی سب سے بڑی مسلم سماجی و مذہبی تنظیموں میں سے ایک ہے۔مفاہمتی عمل کے ایک حصے کے طور پر مولانا محمود مدنی دھڑے کے کچھ ارکان بشمول صدر خود دیوبند گئے۔
ہم نے چند دن پہلے ہی مفاہمت پر ایک ملاقات کی تھی لیکن یہ ایسی چیز نہیں ہے جسے ایک ملاقات میں حل کیا جاسکے۔ ہمارے ملک کے ہر ریاست، ہر ضلع میں کروڑوں کارکن ہیں۔ ہم امید کر رہے ہیں کہ اللہ کے فضل سے یہ عمل آئندہ دو چار ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ اب دونوں فریق مفاہمت چاہتے ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے ان خیالات کا اظہار کیا ہے ، جو ایک دھڑے کے صدر ہیں اور دارالعلوم دیوبند کے ایک سینئر استاد بھی ہیں، جو دنیا کی دوسری بڑی اسلامی درسگاہ ہے۔مولانا محمود مدنی دھڑے کے سیکرٹری مولانا نیاز فاروقی نے میڈیا نمائندے کو بتایا کہ عمل جاری ہے۔ اب تنظیم کے دونوں دھڑوں کے اجلاس ہوں گے۔ یہ ایک بہت بڑی ورزش ہے۔ ہمارے ہر ضلع، ہر ریاست میں یونٹ ہیں۔ ان سب کو ضم کر دیا جائے گا، لہذا یہ ایسی چیز نہیں ہے جو ایک دن میں ہوسکتی ہے۔ اس طرح کی کوئی قطعی تاریخ نہیں ہے لیکن موجودہ عہدہ داروں کی مدت تقریباً دو سال میں ختم ہوجاتی ہے اور ہم امید کررہے ہیں کہ موجودہ مدت کے اندر ہی اسے مکمل کرلیا جائے گا۔ اس لیے ہم نے پہلے سے عمل شروع کردیا ہے۔
انضمام کے دوران جن مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہوگی ان میں سے ایک یہ ہے کہ ری یونین کے بعد مختلف سطحوں پر عہدیداروں کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم کسی بھی کارکن کو کسی بھی سطح پر نہیں ہٹائیں گے کیونکہ یہ جمعیت کے پرعزم کارکن ہیں جن کی اقدار ہماری تنظیمی اقدار میں پیوست ہیں۔ دونوں فریقین نے اس پر اتفاق کیا ہے۔ جہاں تک عہدیداروں کا تعلق ہے، ورکنگ کمیٹیوں نے ہمیں فیصلہ کرنے کا اختیاردیا ہے۔ مولانا مدنی نے مزید کہا۔22 جولائی کو جاری کردہ ایک بیان میں مولانا محمودمدنی دھڑے نے ورکنگ کمیٹی کی طرف سے دوبارہ اتحاد کی تجویز کی توثیق کے بعد کہا طویل غور و خوض کے بعد یہ متفقہ طور پر منظور کیا گیا کہ جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی تنظیم کے حالیہ مفاہمتی عمل کو سراہتا ہے اور مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق کرتا ہے۔ اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ورکٹنگ کمیٹی نے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی کو جمعیت کے دستور کے مطابق مفاہمت کے عمل کو جاری رکھنے کا اختیار دیا، اور یہ ضروری بھی سمجھتا ہے کہ متعلقہ فریق صرف اپنے آپ کو محدود نہ رکھیں۔منصوبے کے مطابق تمام ورکنگ کمیٹی کے اراکین، خصوصی مدعو، ریاستی صدور اور جنرل سکریٹریز کو اپنا استعفیٰ محمود مدنی کو پیش کرنا ہوگا تاکہ دونوں دھڑوں کے اراکین پر مشتمل ایک نئی ورکنگ کمیٹی کی تشکیل کی راہ ہموار کی جاسکے۔