Wednesday, April 23, 2025
Homeبین الاقوامیہند ۔ پاک جنگ کی ممکنہ تباہی ، 10 کروڑ ہلاکتیں اور...

ہند ۔ پاک جنگ کی ممکنہ تباہی ، 10 کروڑ ہلاکتیں اور 10 سال تک قحط کے خدشات

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ کشمیر کوخود مختاری فراہم کرنے والے آرٹیکل 370 کے برخواست کرنے اور تقربیاً 2 ماہ سے وادیٔ کشمیر میں زندگی کو یرغمال بنانے کے بعد صرف ہندوستان میں ہی حالات  بے چین ہیں بلکہ ہندوستان اور پاکستان کے سفارتی تعلقات میں بھی کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے اور کچھ کسر باقی رہ گئی تھی تو اسے اقوام متحدہ میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے علاوہ ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات نے پورا کردیا ہے ۔پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایٹمی جنگ کی بات کی جارہی ہے اور عوام جانتے ہیں کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں کیونکہ جنگ خود درجنوں مسائل کا نام ہے۔

 پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جوہری جنگ فوری طور پر 10 کروڑ افراد کی ہلاکت کا باعث بن سکتی ہے۔اس المناک خدشے کا اظہار ایک نئے سائنسی مقالے میں کیا گیا ہے جس میں ایک منظرنامے کو ماڈل بناتے ہوئے بتایا گیا کہ جوہری جنگ کے نتیجے میں فوری طور پر 10 کروڑ سے زائد ہلاکتوں کے ساتھ دنیا بھر میں قحط سالی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے جس کی وجہ بموں کے پھٹنے کے بعد اٹھنے والے کالے بادلوں کا سورج کی روشنی کو ایک دہائی تک روکے رکھنا ہوگا۔یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے کشیدگی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔امریکہ کی کولوراڈو یونیورسٹی اور رٹگرز یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وقت دونوں ممالک کے پاس 150، 150 جوہری ہتھیار ہیں جن کی تعداد 2025 تک 200 سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

محقق ایلن روبوک نے کہا بدقسمتی سے یہ تحقیق بروقت ہے کیونکہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشمیر پر تنازعہ برقرار ہے اور ہر ماہ آپ سرحد کے آس پاس لوگوں کے مرنے کی خبریں پڑھتے ہیں۔حکومت کی جانب سے 5اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کو ختم کردیا گیا  جس پر وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ یہ تنازعہ دونوں ممالک کے درمیان جوہری جنگ کا باعث بن سکتا ہے۔اس تحقیق میں شامل ماہرین نے موجودہ آبادی اور ممکنہ ہدف بننے والے شہری مراکز کو مدنظر رکھ کر تخمینہ لگایا ہے کہ 12 کروڑ 50 لاکھ افراد اس صورت میں ہلاک ہوسکتے ہیں، اگر دونوں ممالک نے اپنے جدید ترین ہتھیاروں کا استعمال کیا۔یاد رہے کہ دوسری جنگ عظیم میں 6 برسوں کے دوران ساڑھے 7 سے 8 کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس تحقیق میں منظرنامے کی بنیاد 100 کلو ٹن وزنی ہتھیاروں کے استعمال پر رکھی گئی تھی جو کہ ہیروشیما میں گرائے گئے ایٹم بم سے 6 گنا زیادہ طاقتور ہوں گے۔اس طرح کے ایک بم کا سنگل ائیربرسٹ ہی 20 لاکھ افراد کی ہلاکت اور 15 لاکھ کے زخمی ہونے کا باعث بن سکتا ہے، لیکن بیشتر ہلاکتیں دھماکے کے بعد آگ کے طوفان کے نتیجے میں ہوں گی۔تحقیق میں بتایا گیا  ہندوستان  میں ہونے والی ہلاکتوں کا تناسب پاکستان کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا زیادہ ہوگا جس کی وجہ یہ نہیں کہ پاکستان حریف ہندوستان سے زیادہ طاقتور ہے بلکہ ہندوستان کی آبادی پڑوسی ملک سے زیادہ ہے اور اس کے پرہجوم شہروں کی تعداد بھی زیادہ ہے۔

لیکن  جوہری حملے تو تباہی کا بس آغاز ہوں گے، تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دھماکے کے بعد 16 ملین سے 36 ملین ٹن سیاہ کاربن (دھواں)کا اخراج بالائی فضا میں ہوگا جو چند ہفتوں میں دنیا بھر میں پھیل جائے گا۔یہ دھواں شمسی  شعاعوں  کو جذب کرنے لگے گا جو ہوا کو گرم کردے گا اور دھواں مزید بڑھ جائے گا۔اس کے نتیجے میں زمین پر پہنچنے والی سورج کی روشنی میں 20 سے 35 فیصد تک کم ہوجائے گی، جبکہ سطح 2 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ ٹھنڈی ہوجائے گی اور بارش کی شرح بھی 15 سے 30 فیصد تک کم ہوجائے گی۔یہ اثرات 10 برس تک برقرار رہ سکتے ہیں جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں غذائی قلت کا سامنا ہوگا۔ایلن روبوک کے مطابق مجھے امید ہے کہ ہمارا کام لوگوں کو احساس دلائے گا کہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہیں ہونا چاہیے، یہ ہتھیار بڑے قتل عام کا باعث بن سکتے ہیں۔