لکھنو۔ اترپردیش پاورکارپوریشن لمٹیڈ میں 2600 کروڑ روپیوں کے ہوئے اسکنڈل کے پیش نظر اپوزیشن جہاں یوپی وزیر توانائی کے استعفی اور یو پی پی سی ایل کے چیئر مین آلوک کمارکو برطرف کرنے کا مطالبہ کررہی ہے تووہیں اکانا مک اوفینس ونگ(ای او ڈبلیو) نے آج اس معاملے میں تحقیقات شروع کردی ہیں۔ وہیں 11 اراکین پر مشتمل ای او ڈبلیو کی ٹیم نے پیر کی صبح ریاستی صدر مقام کے شکتی بھون میں واقع ملازمین ٹرسٹ آفس کا دورہ کیا۔ اس سے قبل اس معاملے کے منظر عام پر آنے کے بعد ای او ڈبلیو نے ہفتے کی رات دفتر کو مہربندکردیا تھا۔ ای او ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل(ڈی جی) آر پی سنگھ نے کہا کہ پورے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جس کی قیادت ڈی آئی جی ہیرالال اور ایس پی خلیق الزماں کریں گے۔ ڈی جی چیف منسٹر کی ہدایات کے مطابق تحقیقاتی ٹیم کی رہنمائی کریں گے۔
اگرچہ اس معاملے میں یو پی حکومت نے سی بی آئی جانچ کی سفارش کی ہے لیکن جب تک اس معاملے میں سی بی آئی تحقیقات کی ذمہ داری نہیں لیتی ہے ای او ڈبلیو اس معاملے میں تحقیقات کرے گی۔ سماج وادی پارٹی(ایس پی) اور کانگریس نے یوپی وزیر توانائی شری کانت شرما اور یو پی پی سی ایل چیئرمین کو برخاست کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایس پی نے معاملے کی تحقیقات ہائی کورٹ کے جج سے کروانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ڈی جی آر پی سنگھ نے کہا کہ دونوں ملزموں کومزید پوچھ گچھ کے لئے پولس تحویل میں لیا گیا ہے۔ نیز ان سے ان کے دفتر سے ضبط کیے گئے کاغذات پر جواب طلب کے جائیں گے۔ تحقیقات کے دوران گرفتار عہدیداروں نے کہا تھا کہ انہوں نے ڈی ایچ ایف ایل میں سرمایہ کاری کا فیصلہ نیشنل بینکوں میں فکسڈ انٹرسٹ ریٹ میں کمی کے بعدکیا تھا۔ مزید یہ کہ ڈی ایچ ایف ایل تین پلس کی ریٹنگ ہے جس سے وہاں سرمایہ کاری کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں تھا۔ دونوں ملزموں نے دعوی کیا کہ وہ بے قصور ہیں اور رقم کے سرمایہ کاری کا فیصلہ ٹرسٹ بورڈ کے ذریعہ پہلے کے گئے فیصلوں کے عین مطابق کیاگیا تھا۔