Monday, June 9, 2025
Homeدیگرمفاد عامہآدھار کارڈ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

آدھار کارڈ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ

حقوق انسانی اور حق پوشیدگی کی خلاف ورزی کی اساس پر آدھار کارڈ کے دستوری جواز کو چیالنج کرتے ہوئے داخل کردہ درخواستوں پر 38 یومی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے آج آدھار قانون کے دستوری جواز کو اس بنیاد پر کہ اس سے حقوق انسانی اور حق پوشیدگی کی ممکنہ طور پر خلاف ورزی ہوئی ہے اور اس سے شہری پر متواتر نگرانی ہوتی ہے، چیالنج کرتے ہوئے داخل کردہ درخواستوں پر اپنی 38 یومی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کردیا ہے۔ چیف جسٹس مسٹر جسٹس دیپک مصرا اور مسٹر جسٹس اے کے سکری، مسٹرجسٹس اے ایم کھنویکر،مسٹر جسٹس ڈی وائی چندر چوڑاور مسٹر جسٹس اشوک بھوشن پر مشتمل دستوری بنچ نے درخواستوں پر 38 دنوں تک کئے گئے مباحث کے اختتام پر آج اپنے فیصلہ کو محفوظ کردیا۔ ان درخواستوں پر 17 جنوری سے ہفتہ میں تین دن مباحث کئے گئے۔ یہ استدلال پیش کیا گیا کہ قانون آدھار کسی فرد کے بنیادی حق کی بادی النظر میں خلاف ورزی کیا ہے۔ قانون آدھار کا مجموعی اثر یہ رہا کہ یہ ’حق پوشیدگی ‘ پر اثر انداز ہوتا ہے اور ڈاٹا کے تحفظ کے لئے کوئی سیکوریٹی نہیں ہے اور دستور ہند میں شہریوں کوحقوق انسانی کی دی گئی ضمانت کے ہر پہلو کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ آدھار نمبر کی ’’سیڈنگ‘‘ کے لئے حکومت کا اصرار یعنی مختلف ڈاٹا بیس میں آدھار نمبر کا اندراج کا طریقۂ کار۔ مزید براں آدھار نمبر رکھنے سے شناخت کے سرقہ کا بھی خطرہ پایا جاتاہے۔ آدھار نمبر کی رکھنے والا شناختی سارق ، کسی کے آدھار کے نمبر سے مربوط دیگر ڈاٹا بیس میں محفوظ معلومات تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ یہ نکتہ بھی پیش کیا گیا کہ قانون آدھار ، سماج کے کمزور اور مجروح طبقات کو دوسرے درجہ کے شہری جیسا سلوک کرتا ہے چونکہ وہ حکومت سے فوائد اور مراعات حاصل کرتے ہیں۔ جن لوگوں نے فوائد حاصل نہیں کئے وہ آدھار حاصل کرنے پر مجبور ہوتے ہیں چونکہ یہ دیگر مختلف قوانین سے مربوط ہے۔ یہ بدنی ارتباط ، شخصی خوداختیاری کو متاثر کرتا ہے اور ہر کسی کو آدھار رکھنے جبلی نقص کو اکساتا ہے۔ مجموعی قانونی اسکیم بغیر آدھار کے ہندستان میں گذارنا ناممکن بناتا ہے۔ بی جے پی نے اگرچہ اس وقت آدھار کی مخالفت کی تھی جب وہ اپوزیشن میں تھی تاہم این ڈی اے حکومت نے آدھار قانون کا یہ کہتے ہوئے دفاع کیا کہ یہ سابقہ یو پی اے حکومت کا پالیسی فیصلہ تھاجس نے شہریوں کے لئے آدھار اساسی شناخت روشناس کروائی تھی۔ موجودہ حکومت نے صرف سابقہ حکومت کے پالیسی فیصلہ کو برقرار رکھا۔ حکومت نے شہریوں کی نگرانی کے شبہات یا یہ اس بابت تردیدکی کہ وصول کرنے والے اداروں کو فراہم کیا جانے والا ڈاٹا غلط جگہ نہیں رکھا گیااس لئے کہ مخفی معلومات کا تبادلہ نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت میں یہ بتایا گیا کہ آدھار اسکیم کے لئے جمع کردہ معلومات مکمل طور پر محفوظ ہیں اور رازداری میں رکھی گئی ہیں اور ڈاٹا کی خلاف ورزی کاسوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ صرف قانون کے غلط استعمال کے امکانات کی بنیاد پر اس کے دستوری جواز کو ختم نہیں کیا جاسکتا۔