ملبورن : کورونا بحران کے بعد سیزن کے پہلے گرانڈ سلام آسٹریلین اوپن کے خاتون زمرہ کے فائنل میں کل یہاں جاپانی سابق عالمی نمبر ایک ٹینس کھلاڑی ناومی اوساکا اور امریکی ابھرتی کھلاڑی جنیفر براڈی کے درمیان مقابلہ ہوگا۔ اوساکا جنہوں نے گذشتہ سیزن کا اختتام یو ایس اوپن خطاب کے ساتھ کیا جہاں انہوں نے پہلے سیٹ میں ناکامی کے باوجود سابق عالمی نمبر ایک وکٹوریہ ایزرنکا کو تین سیٹوں پر مشتمل فائنل میں شکست دی اور اب وہ نئے سیزن کا آغاز ایک اور گرانڈ سلام خطاب کے ساتھ کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ 23 سالہ اوساکا جنہوں نے سیمی فائنل میں بھی ناقص شروعات کے باوجود ٹینس کے عظیم کھلاڑی تصور کی جانے والی سرینا ولیمس کو باآسانی دو سیٹوں میں شکست دی ہے۔
اوساکا 2018ءکے بعد سے کوارٹر فائنل مرحلہ عبور کرنے کے بعد خطاب سے نہیں چوکی ہے اور کل بھی وہ ایک اور خطاب حاصل کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ اوساکا دو سال قبل یہاں اپنا پہلا گرانڈ سلام حاصل کیا تھا۔ دوسری جانب جنیفر براڈی نے ہارڈ کورٹ میں خود کو ایک انقلابی کھلاڑی ثابت کرنا شروع کیا ہے جس کا سلسلہ اگست سے شروع ہوا ہے۔ بارڈی نے گذشتہ برس یو ایس اوپن سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی تھی جہاں انہیں اوساکا کے خلاف ہی شکست برداشت کرنی پڑی۔ رواں آسٹریلین اوپن میں براڈی کا فائنل تک کا سفر اوساکا کی بنسبت زیادہ مشکل ترین رہا۔ خاص کر کہ سیمی فائنل میں انہوں نے کیرولینا ماچووا کو شکست دی۔ اوساکا اور براڈی کے درمیان تاحال تین مقابلے ہوچکے ہیں جس میں اوساکا کو 2-1 کی سبقت حاصل ہے۔
براڈی اور اوساکا کے درمیان پہلا مقابلہ 2014ءمیں ہوا تھا جہاں براڈی نے کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد اوساکا نے دو مقابلوں میں براڈی کو شکست دی جس میں یو ایس اوپن 2020ءکا سیمی فائنل بھی شامل ہے۔ اوساکا اور براڈی کے درمیان آسٹریلین اوپن 2021ءکے فائنل کے متعلق ماہرین نے پیش قیاسی کی ہیکہ اوساکا دو سخت ترین سیٹوں میں ایک اور گرانڈ سلام خطاب حاصل کرسکتی ہیں کیونکہ اوساکا کو خاص کر فائنل میں اپنے اعصاب قابو پانے کا تجربہ ہے تو دوسری جانب براڈی پہلی مرتبہ گرانڈ سلام فائنل کھیل رہی ہیں جس کا ان پر دباؤہوگا۔
براڈی کو یہ اچھی طرح معلوم ہیکہ جس طرح انہوں نے سیمی فائنل میں پہلی سرویس کے 50 فیصد نشانات حاصل کئے ہیں وہ فائنل میں ان کیلئے خودکشی کے مترادف ہوں گے اور ازخود غلطیاں بھی انہیں خطاب سے دور کرسکتی ہیں۔ دوسری جانب اوساکا اچھی طرح جانتی ہیں کہ حریف کھلاڑی کو ذہنی اور جسمانی طور پر کس طرح تھکایا جاسکتا ہے۔