حیدرآباد : آندھرا پردیش میں جگن ریڈی حکومت کی جانب سے حکومت کے کچھ ٹینڈروں کو ختم کرنے اور سابقہ تلگو دیشم حکومت کی طرف سے لئے گئے تمام فیصلوں پر نظر ثانی نے تمام اہم منصوبوں پر کام روک دیا ہے،جس سے ریاستی معیشت پر اسکے اثرات کا خدشہ پیدا ہوا ہے۔جب سے ریاست میں انتخابی ماحول بنا،تب سے دارالحکومت امراوتی اور میگا آبپاشی پروجیکٹ پولاورم کی ترقی کے مختلف اجزاء پر کام سست روی کا شکار ہوا۔
وائی ایس آر سی پی کے بھاری اکثریت کے ساتھ اقتدارمیں آنے اور چندرابابو نائیڈو حکومت کے تمام فیصلوں پر نظر ثانی کا اعلان کرنے کے بعد،تعمیراتی سرگرمیاں رکاوٹ کا شکار ہو گئیں۔
آندھرا پر دیش تنظیم نو ایکٹ 2014کے تحت پولاورم قومی پروجیکٹ ہے اور مرکز کے ذریعہ اس کی مالی اعانت کی جا رہی ہے اور ریاست کے ذریعہ درآمد کیا جا رہا ہے۔مرکز نے وجئے واڑہ کے قریب دریائے کرشنا کے کنارے امراوتی کی ترقی کے لئے مالی اعانت کی بھی یقین دہانی کرائی تھی۔
چندرا بابو نائیڈو کے تیار کردہ منصوبوں کے مطابق،امراوتی کی تین مراحل میں ترقی کے لئے ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپئے کی ضرورت ہے۔جب انتخابی شیڈول کا اعلان کیا گیا تھا،اس وقت 35,000ہزار کروڑ روپئے کے کام جاری تھے۔نئی حکومت کے ذریعہ پالاورم کے ایک کام کے معاہدے کی منسوخی اور امراوتی کے لئے دئے جانے والے معاہدوں پر نظر ثانی نے غیر یقینی صورتحال پیدا کردی،اور سرمایہ کار طبقہ کے درمیان خدشات کو جنم دیا۔
تجزیہ کات تلکپلی روی کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے اس اقدام سے سرمایہ کاری کے ماحول کو متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ایک اور تجزیہ کار پی راگھاوا ریڈی کا خیال ہے کہ ”ریورس ٹینڈرنگ“فوری طور پر سرمایا کاروں کو خوفزدہ نہیں کرے گی،لیکن پالیسی کے تسلسل کی عدم فراہمی کی وجہ سے اعتماد کے عنصر میں کمی آئے گی۔
وائی ایس آر سی پی حکومت نے گذشتہ دو،ڈھائی مہینوں میں اعلان کیا ہے کہ تقریبا پچاس ہزار کروڑ روپئے درکار ہیں۔تلگو تیشم پارٹی کے رہنما اورسابق وزیر سوم ریڈی چندر موہن ریڈی کا خیال ہے کہ حکومت کے اقدامات سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال،ریاست کی معیشت کو نقصان پہنچائے گی۔