حیدرآباد: محبت کبھی بھی کسی کے ساتھ بھی ہوسکتی ہے جو کہ ایک فطری امر ہے اور اسی کو ہتھیار بناکر آن لائن دھوکہ بازعوام کو نشانہ بناتے ہیں اور ان سے عزت کےنام پر رقومات لوٹ لیتے ہیں۔ محبت کے نام پر اس وقت آن لائن دھوکہ دہی عروج پر ہے جس کے خلاف عوام کو سائبر کرائم برانچ نے چوکنا رہنے کی ہدایت دی ہے ۔دریں اثنا دارجیلنگ ، سلیگوری اور کولکتہ میں کئی ٹھکانوں میں محبت کے نام پر آن لائن دھوکہ دہی کرنے والوں کی یہ نئی جماعت ملک بھر میں اپنی تخریب کاریوں کو انجام دے رہی ہے ، دوسری طرف آن لائن محبت کرنے والے متاثرین کو کبھی بھی احساس نہیں ہوتا ہے کہ ویب سائٹ کے ذریعے وہ ایک جال میں پھنس رہے ہیں اور اچانک تمام محبتیں غائب ہوجاتی ہیں اور بھر ان سے رقومات کا مطالبہ شروع ہوجاتا ہے اور وہ اپنی عزت کو بچانے کی خاطردھوکہ بازوں کی مطالبات کو پورا کرتے ہیں۔
شہر حیدرآباد میں سائبر کرائم کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ مغربی بنگال میں اب متعدد مقامات دھوکہ دہی کرنے والوں کا مرکز بنے ہوئے ہیں جن پر توجہ دی جارہی ہے ۔ پولیس عہدیداروں نے اس طرح کی آن لائن محبت اور دھوکہ دہی کو ڈیٹنگ فراڈ کہا ہے ۔ حکام کے بموجب اس آن لائن دھوکہ دہی کا صرف نوجوان ہی نہیں بلکہ عمر رسیدہ افراد بھی نشانہ بن رہے ہیں ۔محبت کے نام پر آن لائن دھوکہ دینے والے یہ بدمعاش جن میں مردوں کی مدد سے گروہوں میں کام کرنے والی شریک خواتین ان لوگوں کو نشانہ بنا رہی ہیں جو محبت اور راحت کی تلاش میں ویب سائٹوں کا رخ کرتے ہیں ، خاص طور پر کورونا وبائی امراض کے بحران نے اس طرح کی آن لائن دھوکہ دہی کی راہیں ہموار کی ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن دوستی اور ڈیٹنگ فراڈ کے معاملات میں اضافہ ہوا ہے۔ حیدرآباد کے اے سی پی (سائبر کرائم) کے وی ایم پرساد نے کہا ہے متاثرین کی ایک بڑی تعداد 40 سال سے زیادہ عمر کی ہے اور دوستی یا ڈیٹنگ ایپس پر آسانی سے بات کر رہے ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں پولیس کی جانب سے مقدمات کی تجزیہ سے انکشاف ہوا ہے کہ متاثرہ افراد زیادہ تر ایسے افراد تھے جو گھروں سے کام کرتے تھے یا کاروباری افراد جو اپنے اسٹوروں میں بیکار بیٹھے رہتے ہیں۔
بہت سے معاملات میں دھوکہ بازوں نے فیس بک یا دیگر سماجی رابطوں کی موبائل ایپس کے ذریعے متاثرین سے دوستی کی۔ ے سی پی نے کہاہمیشہ کی طرح ، دھوکہ دہی کرنے والوں نے انہیں چیٹس اور ویڈیو کالس کے جال میں پھانس لیا ، ان کی حرکتیں ریکارڈ کیں اور انھیں بلیک میل کیا ہے ۔اکثر معاملات میں دھوکہ باز اپنے شکار سے 50 ہزار روپے سے کم رقم کا مطالبہ کرتے ہیں جس پر متاثرین معاشرتی بدنامی کے خوف سے اوراوقات ضائع ہونے کے خوف سے اپنے معاملات منظر عام پر نہیں لاتے ہیں اور نہ ہی پولیس میں شکایت درج کرواتے ہیں بلکہ اس کے برعکس دھوکہ بازوں کو رقم دے دیتے ہیں۔
دھوکہ دہی کرنے والا جان بوجھ کر دور دراز کے ریاستوں سے متاثرین کاانتخاب کرتا ہے تاکہ پولیس بھی اتنی کم رقم کے معاملات کو سنجیدگی سے نہیں لیتی لیکن تلنگانہ پولیس نے یہ ایک فیصلہ کیا ہے کہ جب بھی کسی معاملے کی اطلاع ملی کہ اس کی رقم کتنی ہی چھوٹی ہے یا بڑی کیوں نہ ہو تو ان جعلسازوں کو پکڑنے اور ان کو روکنے کے لئے ایک ٹیم روانہ کی جائے گی تاکہ وہ مجرموں کے لئے روک تھام کا کام کرے۔ ہم یہ بھی یقینی بناتے ہیں کہ مقامی پولیس اپنے دائرہ اختیار میں ہونے والی غیر قانونی سرگرمی سے آگاہ ہوجائے۔