Wednesday, April 23, 2025
Homeٹرینڈنگابرار فہد کا قتل، بنگلہ دیش میں شدید احتجاج

ابرار فہد کا قتل، بنگلہ دیش میں شدید احتجاج

- Advertisement -
- Advertisement -

ڈھاکہ ۔ بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ایک طالب علم کے قتل کے بعد ملک بھر میں طلبہ کی جانب سے شدید احتجاج کیا جارہاہے ۔کی رپورٹ کے مطابق 21 سالہ ابرار فہد کو سوشل میڈیا میں حکومت پر تنقید کرنے کے بعد تعطیل کے دن ہاسٹل میں مردہ پایا گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق ابرار فہد کے قتل کے شبہ میں بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ کی اسٹوڈنٹس ونگ سے تعلق رکھنے والے متعدد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ بنگلہ دیش کی مشہور یونیورسٹی میں طالب علم کے قتل پرہر طر ف سوگ کا سماں ہے اور ہزاروں طلبہ نے احتجاج کیا جبکہ سرکاری یونیورسٹیوں میں رونما ہونے والے قتل کے واقعات بھی آشکار ہو رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامی لیگ کی اسٹوڈنٹس ونگ بنگلہ دیش چترا لیگ (بی سی ایل) پر طلبہ پر تشدد اور ان سے بھتہ خوری کے الزامات عائد کئے جاتے ہیں، تاہم حکومت نے یقین دلایا ہے کہ وہ ابرار فہد کے قتل کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے پر کھڑا کرے گی۔21سالہ ابرار فہد کی لاش بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ڈھاکہ میں اتوار کو برآمد ہوئی تھی۔

تجزیہ نگار میر صابر نے کہا ہے کہ سرکاری یونیورسیٹیوں میں حکمران جماعت کے اسٹوڈنٹ ونگ کارکنوں کی جانب سے تشدد کا واقعہ بنگلہ دیش میں کوئی نئی بات نہیں ہے ، یونیورسیٹیوں میں داخل ہونے والے نئے طلبہ کو اپنے پروگراموں اور ریلیوں میں شرکت کے لیے مجبور کیا جاتا ہے ۔ یونیورسیٹیوں کے اندر لیڈروں کی باتوں سے اختلاف کرنے یا اپنی رائے رکھنے والے طلبہ کو مار پیٹ معمول ہے ۔

 جب 2018 میں اسکول کے بچوں نے روڈ سیفٹی پر احتجاج کیا تھا تو ہیلمٹ پہنے نامعلوم افراد نے انہیں بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کا ذمہ دار بی سی ایل کے کارکنوں کو ٹھہرایا گیا تھا۔ 2018 میں ہی بی سی ایل کے کارکنوں نے راج شاہی یونیورسٹی میں احتجاج کرنے والے طلبہ پر حملہ کیا تھا اور ایک طالب علم کو ہتھوڑے سے مارنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوئی تھی۔ عوامی لیگ کے ایک سینئر رہنما نے کہا ہے کہ یہی سوچنے کا وقت ہے کہ کیا اس طرز کی سیاست کی حمایت کرنی چاہیے ۔

دوسری جانب ڈھاکہ اور دیگر شہروں میں طلبہ نے سڑکوں پر احتجاج کیا اور نعرے لگاتے ہوئے سڑکوں کو جام کردیا اور مسلسل دوسرے روز بھی ابرار فہد کے قاتلوں کو گرفتار کرنے ، سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔بنگلہ دیش یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں ہونے والے احتجاج میں یونیورسٹی کے سابق طلبہ اور اساتذہ نے بھی شرکت کی۔ یونیورسٹی کی ٹیچرز اسو سی ایشن کے صدر اے کے ایم مسعود نے کہا یونیورسٹی کے رہائشی ہال میں ایک طالب علم کا تشدد سے قتل ناقابل قبول ہے ۔ ابرار فہد کے قتل سے واضح ہوگیا ہے کہ حکمران طلبہ کے تحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکے ہیں۔