Wednesday, April 23, 2025
Homesliderاترپردیش انتخابات اور یکساں سیول کوڈ،مودی اور یوگی امکانی شکست سے خائف؟

اترپردیش انتخابات اور یکساں سیول کوڈ،مودی اور یوگی امکانی شکست سے خائف؟

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ جب کبھی انتخابات  قریب  ہوتے ہیں  اور بی جے پی کوانتخابی شکست کا احساس ہوتا ہے، وہ فوراً یکساں سول کوڈکی’ضرورت‘اور مسلم پرسنل لا کےخطرےجیسے  حربوں کو استعمال کرنا شروع کردیتی ہے  اور اب چونکہ اترپردیش کے انتخابات  سر پر آچکے ہیں  اور یہ انتخابات   بی جے پی کے لئے بے حد اہم ہے نیز اسے شکست کا خوف ستانے لگا ہے لہذا اسے یکساں سیول کوڈ اور مسلم پرسنل لا یاد آنے لگا ہے ، تاکہ اس کے ذریعہ  مودی اور یوگی حکومتیں  اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈال سکیں۔یکساں سول کوڈ سے مراد کچھ ایسے مشترک قوانین کا مجموعہ ہے جو شادی، طلاق، گود لینے، وراثت اور جانشینی جیسے ذاتی معاملات کوہندوستان  کے تمام شہریوں کے لئے بلاتفریق مذہب چلاتا ہے۔

موجودہ وقت میں ان پہلؤوں کو الگ الگ مذاہب کے پیروکاروں کے لئے الگ الگ قوانین چلاتے ہیں اور یکساں سیول کوڈ کا مقصد ان ذاتی قوانین کو ختم کرنا ہے۔دریں اثنا دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ جدید ہندوستانی معاشرہ آہستہ آہستہ یکساں بنتا جا رہا ہے اور مذہب، قوم اور ذات کی روایتی رکاوٹیں ختم ہو رہی ہیں، لہٰذا ان بدلتے حالات  کو مدنظر رکھتے ہوئے یکساں سیول کوڈ کی ضرورت ہے۔

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے مرکز کو یکساں سیول کوڈ (یو سی سی) کے متعلق ضروری اقدامات کرنے کی دی گئی ہدایت کو سیاق سے باہر، ناپسندیدہ اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔یکساں سول کوڈ نے عرصہ دراز سے کافی زیادہ سیاسی بحث چھیڑ رکھی ہے، کیونکہ یہ اقلیتی حقوق بالخصوص اپنے علیٰحدہ قوانین کے ان کے حق سے متعلق معاملہ ہے۔

حالانکہ  سپریم کورٹ نے اس مسئلے پر کئی مرتبہ غور کیا اور مختلف باتوں کا اظہار کیالیکن یکساں سیول کوڈ کو نافذ کرنے کا حتمی فیصلہ کبھی نہیں لیا ۔ اس سال کے شروع میں عدالت نے ہندوستان  میں مذہب سے ہٹ کر وراثت اور جانشینی کے قوانین پر مرکز سے جواب طلب کیا تھا اور اس معاملے میں بھی فیصلہ زیر التوا ہے۔بی جے پی کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتیں پرسنل لا کو ختم کرنے کے حق میں نہیں ہیں جس سے یکساں سیول کوڈ کی راہ ہموار ہوتی ہو، حتیٰ کہ سابق میں بی جے پی حکومتوں نے بھی اس پر کچھ نہیں کیا

لیکن بی جے پی اور ہندتوا سیاست میں اس کی شریک جماعتوں کے لئے یہ معاملہ ہمیشہ سے فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرکے اکثریتی طبقے کا ووٹ حاصل کرنے کا ایک آسان ہتھیار رہا ہے۔اترپردیش میں امکانی شکست کے پیش نظر اب مودی یوگی کو سیول کوڈ یاد آنے لگا ہے ۔