لکھنؤ: اتر پردیش میں بی جے پی جمعرات سے ہندوستانی شہریت کے خواہاں مہاجرین کے لئے رجسٹریشن مہم شروع کرے گی۔اورپارٹی شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے بارے میں پھیلائی جانے والی غلط معلومات کو دور کرنے کے لئے جمعرات سے ایک ماہ تک جاری رہنے والی مہم کا بھی آغاز کرے گی۔
یو پی بی جے پی کے صدر سواتنترا دیو سنگھ نے کہا کہ اپوزیشن شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں مہم چلا رہی ہے اور ان عناصر نے اس معاملے پر ریاست میں حالیہ تشدد کو جنم دیا ہے۔انہوں نے کہا ”لوگوں کو سی اے اے کے حقائق سے آگاہ کرنے کے لئے ہماری یہ مہم 26 دسمبر سے 25 جنوری تک ریاست بھر میں چلائی جائے گی۔پارٹی کارکن دیہی اندرونی لوگوں تک پہنچیں گے اور غلط فہمیوں کو دور کریں گے۔
سنگھ نے کہا کہ ہم ان پناہ گزینوں کو بھی رجسٹر کریں گے،جو ہندوستانی شہریت کے منتظر ہیں“۔انہوں نے کہا کہ پارٹی مسلمانوں تک بھی پہنچے گی اور انہیں یقین دہانی کرائے گی کہ وہ سی اے اے سے متاثر نہیں ہو ں گے۔بی جے پی نے پہلے ہی اپنے ممبر ان پارلیمنٹ سے کہا ہے کہ وہ وہاں مقیم پڑوسی ممالک کے مہاجرین کی شناخت کریں اور ان سے رابطہ کریں اور انہیں نئے شہریت ترمیمی قانون 2019 کے تحت شہریت حاصل کرنے میں مدد کریں۔
مذ کورہ مہم کا مقصد سی اے اے پر اپوزیشن جماعتوں کے ذریعہ چلائی جانے والی مہم کو رد کرنے کا ہے،جس کے نتیجے میں ملک بھر میں طلبہ کے مطاہرے بڑھ رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق،بی جے پی نے شہریت ترمیمیایکٹ،2019پر بھی ایک وائیٹ پیپر تیار کیا ہے۔جس میں مغربی بنگا ل، آسام اور کئی برسوں کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں کے موقفپر خصوصی زور دیا گیا ہے۔
اس پیپر کو وسیع پیمانے پر تقسیم کیا جائے گا اور اس پیگام کو زیادہ موثر انداز میں پہنچانے کے لئے علاقائی زبانوں میں اس کا ترجمہ کیا جا رہا ہے۔اس میں جواہر لال نہرو،لیاقت علی معاہدے پر ایک باب موجود ہے،جس میں 1950 میں دستخط ہو ئے تھے اور پاکستان نے وہاں رہنے والے اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس معاہدے کوکیسے ناکام بنا دیا تھا۔
ادھر،جامعہ ملیہ اسلامیہ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور لکھنؤ میں ندوا یونیورسٹی کے احتججا کے بعد پر تشدد ہو گئے،اس معاملے نے بی جے پی کو پولرائز کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔