کوچی ۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے اداکار دلیپ اور دیگر کے خلاف 2017 کے جنسی زیادتی مقدمہ کی تحقیقات کرنے والے عہدیداروں کو دھمکی دینے اور قتل کی سازش کرنے کے الزام میں درج ایف آئی آر کو برقرار رکھا ہے۔ اس نے منسوخ کرنے اور تحقیقات کو سینٹرل بیورو آف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) کو منتقل کرنے سے انکار کردیا۔جج زید رحمان اے اے نے دلیپ کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں اداکار نے الزام لگایا تھا کہ ان کے خلاف ذاتی دشمنی کی وجہ سے قتل کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور اس میں ان کے خاندان کے تمام مرد افراد کو ملوث کیا جا رہا تھا۔عدالت نے کہا درخواست خارج کردی جاتی ہے۔تفصیلی حکم نامہ موصول ہونا باقی ہے۔
دلیپ نے ایڈوکیٹ فلپ ٹی ورگیس کے ذریعے دائر اپنی عرضی میں الزام لگایا تھا کہ قتل کی سازش کا الزام لگانے والی ایف آئی آر میں ایسے مواد کی کمی ہے جس سے جرم کا کوئی اشارہ ملتا ہو۔اسی وقت،ڈائرکٹر جنرل آف پراسیکیوشن ٹی اے شاجی اور ایڈیشنل پبلک پراسیکیوٹر پی نارائنن، کرائم برانچ کی طرف سے پیش ہوئے انہوں نے عدالت کے سامنے دلیل دی کہ ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات سے پتہ چلتا ہے کہ جرم ہوا ہے اور اس کے لیے تحقیقات شروع کرنے کی ضرورت ہے۔
اداکار اور پانچ دیگر کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 116، 118، 120 بی، 506 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔تامل ،تلگو اور ملیالم فلموں میں کام کرنے والی اداکارہ کو مبینہ طور پر 17 فروری 2017 کی رات کو ان کی اپنی گاڑی میں اغوا کیا گیا تھا اور کچھ ملزمان نے دو گھنٹے تک چھیڑ چھاڑ کی اور بعد میں ایک مصروف علاقے میں اسے چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ کچھ ملزمان نے اس پورے عمل کی ویڈیو بنائی تاکہ اداکارہ کو بلیک میل کیا جا سکے۔ مقدمہ میں 10 لوگ ملزم ہیں جن میں سے 7 لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس معاملے میں دلیپ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا، حالانکہ بعد میں اسے ضمانت مل گئی تھی۔
اداکارہ جنسی ہراسانی مقدمہ : عدالت کا اداکار دلیپ کے خلاف ایف آئی آر کو منسوخ کرنے سے انکار
- Advertisement -
- Advertisement -