Wednesday, April 23, 2025
Homeبین الاقوامیاردغان  کو دھکا ، 25 سال میں پہلی مرتبہ اسنتبول میں شکست...

اردغان  کو دھکا ، 25 سال میں پہلی مرتبہ اسنتبول میں شکست ، اکرم امام اوغلو کامیاب

- Advertisement -
- Advertisement -

استنبول ۔ مسلم دنیا کی جب بھی بات ہوتی ہے تو ترکی کی خبروں کو سرفہرست ہی شمار کیا جاتا ہے اور اب یہاں سے انتخابات کے غیر متوقع  نتائج  مل رہے ہیں۔ ترکی میں مقامی حکومت کے انتخابات میں صدر رجب طیب اردغان کی جماعت اے کے پارٹی کو استنبول میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، اپوزیشن نے 54 فیصد ووٹوں کی واضح برتری سے یہاں انتخابات جیت لیے ہیں۔اپوزیشن جماعت تین ماہ قبل ہونے والے میئر کے انتخابات میں بھی کامیاب ہوئی تھی تاہم طیب اردغان کی اے کے پارٹی نے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے دوبارہ انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔ترک صدر کی جماعت کی جانب سے نتائج تسلیم نہ کرنے کو مغربی ممالک نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جبکہ ترکی کی اپوزیشن جماعتوں نے اس اقدام کو ترکی کی جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔

ترک میڈیا کے مطابق تمام ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہو چکا ہے جس میں  ریپبلکن پیپلز پارٹی کو ماضی کے مقابلے میں زیادہ ووٹ ملے ہیں۔اپوزیشن کی اس کامیابی کو ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے لیے ایک بڑا سیاسی دھکا قرار دیا جا رہا ہے۔انتخابات میں کامیابی کے بعد میئر کے امیدوار اکرم امام اوغلو کے ہزاروں حامی استنبول کی سڑکوں پر نکل کر جشن مناتے رہے۔ امام اولو نے کامیابی پر استنبول کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔انھوں نے کہا کہ ہم اس شہر میں جمہوریت مضبوط کریں گے، ہم یہان انصاف لائیں گے، اس شہر کو ترقی دیں گے یہ میرا وعدہ ہے۔سرکاری سطح پر انتخابات کے حتمی نتائج کا تادم تحریر اعلان نہیں ہوا تاہم رجب طیب اردغان نے امام اولو کو کامیابی پر مبارکباد دی ہے جبکہ ان کے مدمقابل میئر کے امیدوار نے بھی رائے دہی ختم ہونے کے دو گھنٹے بعد ہی ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان ترکی کے  سیاسی منظر نامے پر 2003ء سے متحرک ہیں پہلے وہ وزیر اعظم رہے اس کے بعد صدر منتخب ہوئے، مصطفی کمال کے بعد انھیں سب سے زیادہ اثرو رسوخ رکھنے والا حکمران تصور کیا جاتا ہے۔اپنے دور اقتدار کے دوران انھوں نے ترکی متعدد اصلاحات متعارف کروائیں اور معاشی ڈھانچے کو تبدیل کیا، انھیں ترکی کے قدامت پسند حلقوں کی حمایت حاصل رہی ہے۔تجزیہ نگاروں کے مطابق حالیہ عرصے سے جاری معاشی بحران سے ان کی حمایت میں کمی آئی ہے جس کے باعث اقتدار پر ان کی گرفت کمزور پڑ رہی ہے۔ترکی کی کرنسی مسلسل گر رہی ہے جبکہ افراط زر کی شرح میں اضافے سے مہنگائی بھی بڑھ گئی ہے۔ترک صدر کی جماعت اے کے پارٹی کو 25 سال میں پہلی مرتبہ  استنبول سے شکست ہوئی ہے جو اس کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا تھا، اس سے قبل انقرہ کے انتخابات میں بھی اردوان کی جماعت کو شکست ہو چکی ہے۔