حیدرآباد ۔ حکومت کے کشمیر کے متعلق آرٹیکل 370 ختم کرنے کے فیصلے کے بعد شہر حیدرآباد کے مختلف مقامات پر احتیاطی تدابیر کے طور پر سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے ۔اسی کے تناظر میں حیدرآباد میں موجود دو عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹیوں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی اور سنٹرل یونیورسٹی آف حیدرآباد میں پولیس کو تعینات کر دیا گیا۔
کشمیر کے متعلق حکومت کے فیصلے کے بعد ان یونیورسٹیوں میں احتیاطی تدابیر کے طور پر یہ سیکورٹی انتظامات کیے گئے ہیں ۔ ایسا گمان کیا جا رہا تھا کہ یونیورسٹیوں میں سیکشن 144 نافذ کردیا جائے گا اور اس کے ذریعے چار افراد سے زائد کے مجموعے پر پابندی عائد ہوگی لیکن پولیس عہدیداروں نے کہا ہے کہ کہ یونیورسٹیوں میں ایسا کوئی قانون نافذ نہیں کیا گیا ہے۔تاہم یونیورسٹی میں پولیس ایکٹ 1861 کے دفعہ 30 کا نفاذ کیا گیا ہے جس کے تحت عوامی جلسوں اور ریلیوں کی کی اجازت نہیں ہوگی۔
یونیورسٹی آف حیدرآباد کے انتظامیہ کے ذرائع نے کہا ہے کہ گزشتہ دو دنوں کے دوران یونیورسٹی کیمپس کا ماحول خوشگوار ہے اور کسی قسم کا کوئی احتجاج یا ریالی نہیں نکالی گئی ہے۔ حالانکہ یونیورسٹی کے حکام نے ایک گشتی نامہ جاری کرتے ہوئے طلباء اور دیگر افراد کو مطلع کیا ہے کہ وہ کسی قسم کے عوامی جلسے کی کوشش نہ کریں ۔ علاوہ ازیں سائبر آباد پو لیس کمشنرریٹ نے واضح کیا ہے کہ یونیورسٹیوں میں صرف احتیاطی تدابیر کے طور پر پولیس تعینات کی گئی ہیں حالانکہ یہاں کسی قسم کی کوئی تحدیدات نافذ نہیں کی گئی ہیں۔
یہاں اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ پیر کے دن یونیورسٹی آف حیدرآباد میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے چند طلباء نے حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی برخواستگی کے بعد احتجاج کی کوشش کی تھی لیکن یونیورسٹی کے سکیورٹی عملہ نے انہیں اس سے باز رکھا اور جو طلباء جمع ہوئے تھے انہیں منتشر بھی کردیا گیا تھا۔