Wednesday, April 23, 2025
Homeتازہ ترین خبریںاردو کا حسن اس کا رسم الخط میں مضمر ،مودی بھی معترف

اردو کا حسن اس کا رسم الخط میں مضمر ،مودی بھی معترف

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔16 مارچ۔ اردو کے لئے رسم الخط کی تبدیلی کی بحث اور وکالت کے درمیان وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اردوکا حسن اس کا رسم الخط ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہی ہے کہ اسے دائیں سے بائیں طرف لکھا جاتا ہے ۔ اردو زبان نہ صرف ایک مقبول عام زبان ہے بلکہ یہ ہندوستان کی خوبصورت گنگا جمنی تہذیب کی علامت بھی ہے ۔ ہندوستان کی ثقافتی اخلاقیات اور قدروں کی شمولیتی نوعیت، باہمی ربط ، ایک دوسرے سے قربت اور زبانوں، رسوم ورواج کو مالا مال کرنے کا وسیلہ رہا ہے ۔

اردو زبان نہ صرف ایک مقبول عام زبان کے طور پر ابھر ی ہے بلکہ یہ ہندوستان کی خوبصورت گنگا جمنی تہذیب کی علامت بھی ہے ۔وزیر اعظم مودی نے ا ن خیالات کا اظہار قومی کونسل برائے فرو غ زبان اردوکے مجوزہ بین الاقوامی اردو کانفرنس کے لئے ارسال کردہ اپنے پیغام میں کیا ہے ۔آج کے عالمی تناظر میں اردوکا تحفظ اور فروغ کے موضوع پر یہ تین روزہ کانفرنس یہاں 18مارچ کو شروع ہورہا ہے ۔ اس میں دنیا کے پندرہ ممالک سے مندوبین شرکت کریں گے ۔ اس کاافتتاح انسانی وسائل کے فروغ کے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کریں گے جب کہ مہمان خصوصی کے طورپر مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ اندریش کمار موجود ہوں گے ۔

مودی نے اس کانفرنس کے انعقاد پر مسرت کا اظہا رکرتے ہوئے کہا عالمی تناظر میں اردو زبان کا تحفظ اور فروغ کی یہ کوشش قابل ستائش ہے ۔ زبان کو مقبول عام بنانے کے لئے تکنیکی اور ڈیجیٹل آلات بشمول آڈیو اورویڈیو کا استعمال کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے ایسے عملی اقدامات تجویز کرے گی جس سے اسے دنیا بھر میں اردو کو مقبول بنانے میں مدد ملے گی۔دریں اثنا این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر شیخ عقیل احمد نے کانفرنس کی تفصیلات بتائیں ۔

اس کانفرنس میں عالمی تناظر میں اردو کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے اردوکی توسیع و ترویج اور تعلیم و تدریس سے متعلق مسائل پر غور کیا جائے گا اور مندوبین کی تجاویز کی بنیاد پر اردو کے فروغ کے لئے ایک مربوط لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے گا۔ کانفرنس میں پندرہ ممالک سے مندوبین شرکت کررہے ہیں تاہم اس میں پاکستان سے کوئی مندوب شرکت نہیں کررہا ہے ۔

پلوامہ واقعہ کے بعد ہندوستانی عوام کا مزاج بدل گیا ہے اور اسے دیکھتے ہوئے جن نو پاکستانی مندوبین کو دعوت دی گئی تھی ان کا دعوت نامہ واپس لے لیا گیا ہے ۔ اس تین روزہ کانفرنس کے دوران کئی اہم اجلاس ہوں گے جن میں اردو کی تعلیم میں مدارس کا کردار، اردو فائن آرٹس اورانفوٹیمنٹ، اردوکی سماجی و تہذیبی صورت حال، ذرائع ابلاغ اوراردو، آئین اور دوسرے قوانین میں اردو شامل ہیں۔ اس چھٹی عالمی کانفرنس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں مختلف یونیورسٹیوں کے ریسرچ اسکالروں کو بھی مدعو کیا گیا ہے ۔