حیدرآباد : لوک سبھا انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے اور اُس کے لئے سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔تلنگانہ کے دارالحکومت و حلقہ لوک سبھا حیدرآبادپر سبھی کی نگاہیں لگی ہو ئی ہیں۔کیونکہ موجودہ رکن پارلیمنٹ و کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اُویسی سابق کی طرح اس بار بھی لگا تار چوتھے دور کے لئے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ اورکامیابی کے لئے پُر اُمید ہیں ۔
مجلس اتحاد المسلمین کے مقابلے کامیابی حاصل کرنے کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی 1991سے لگا تار کو شش کر رہی ہے۔لیکن ابھی تک اس میں کامیاب نہیں ہوپائی۔
جناب اسد الدین اُویسی پہلی بار 2004میں ہوئے انتخابات میں حیدرآباد کی لوک سبھا نشست سے انتخاب لڑے تھے۔بعد میں انہوں نے 2009اور2014کے عام انتخابات میں اسے بر قرار رکھا ۔حالانکہ یہ نشست پچھلے35سالوں سے کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کی جیب میں ہے۔لیکن 1984کے انتخابات تک یہ کانگریس کا گڑھ ہوا کرتا تھا۔
1971کے انتخابات میں کانگریس لیڈرمیلکوٹ نے تلنگانہ راجیہ اندولن کے عروج پر تلنگانہ پرجا سمیتی کے اُمیدوار کے طور پر اس نشست سے انتخاب لڑا اور کانگریس کے اُمیدوار کو ہرایا ۔
سال 1951میں ہوئے پہلے انتخابات سے کانگریس کی جیت کا سلسلہ شروع ہوا۔ کانگریس لیڈر احمد محی الدین نے کمیو نسٹ لیڈر اور پی ڈی ایف کے اُمیدوار مخدوم محی الدین کو ہراکر اس نشست پر جیت حاصل کی تھی۔احمد محی الدین پہلے وزیر آعظم جواہر لعل نہرو کی کابینہ میں مرکزی وزیر بنے۔بعد میں انہوں نے سکندرآباد لو ک سبھا نشست سے بھی جیت حاصل کی ۔پہلے انتخابات کے بعد سے کانگریس نے چھ بار اس نشست پر جیت برقرار رکھا۔حیدرآباد لوک سبھا حلقہ میں ملک پیٹ ،کاروان،گو شہ محل،چارمینار،چندرائن گٹہ،یاقوت پورہ،اور بہادر پورا حلقہ اسمبلی شامل ہیں۔
چار مینار ،یاقوت پورا،بہادر پورا ،اور چندرائن گٹہ پوری طرح مسلمانوں کی اکثریت والے حلقے ہیں۔جبکہ ملک پیٹ اور کاروان میں بھی اس کمیو نیٹی کے لئے بڑی تعداد میں رائے دہندے ہیں۔صرف گو شہ محل حلقہ اسمبلی میں ہندوؤں کا دبدبہ ہے اور یہ اکیلی اسمبلی نشست تھی جو 2009میں ایم آئی ایم ہار گئی تھی۔اور اس نے 2014میں کوئی اُمیدوار نہیں اُتارا تھا۔
1984میں سلطان صلاح الدین اُویسی نے حیدرآباد لوک سبھا نشست پر تلگو دیشم۔بی جے پی اتحاد کے اُمیدوار کے پربھا کر ریڈی کو پچھاڑتے ہوئے 3,481ووٹوں کے فرق سے جیت حاصل کی تھی۔سلطان صلاح الدین اُویسی نے 1989,1991,1996,1998,1999کے انتخابات میں اس نشست پر کامیابی بر قرار رکھی۔1984میں ، ایم آئی ایم قائد سلطان صلاح الدین اُویسی نے پہلی بار حیدرآباد نشست سے ٹی ڈی پی کے کے پربھاکار ریڈی کو ہراکر آزاد اُمیدوار کے طور پر کامیابی درج کی۔کانگریس پارٹی نے اس انتخاب میں تیسرا مقام حاصل کیا۔بعد میں سلطان صلاح الدین اُویسی نے کبھی پیچھے مُڑ کر نہیں دیکھا۔اور 2004تک لگاتار چھ بار ایم آئی ایم اُمیدوار کے طور پر اس نشست سے جیتے۔سرگرم سیاست سے اُنکے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد ،اُنکے فرزندبیریسٹر اسد الدین اُویسی نے2004کے انتخابات میں حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے انتخاب لڑا اوربی جے پی کے اپنے حریف کو ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دی ۔2009کے انتخابات میں ،بیریسٹر اسد الدین اُویسی نے 1.14لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے ٹی ڈی پی کے اُمیدوار کو ہرایا۔
اتفاق سے سلطان صلاح الدین اُویسی نے 1996کے انتخابات میں بی جے پی کے معروف لیڈر وینکیا نائیڈو کو 73,273ووٹوں کی اکثریت سے شکست فاش دی تھی۔اُس کے بعدبی جے پی کے اُمیدوار بدم بال ریڈی نے سلطان صلاح الدین اُویسی کے مقابل تین بار ہارنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔
سلطان صلاح الدین اُویسی کی حیدرآباد سے لگاتار کامیابیوں نے مقامی عوام بالخصوص اقلیتوں میں ہم آہنگی اور استحکام پیدا کیا۔
1984میں جب سلطان صلاح الدین اُویسی نے حیدرآباد کی نشست سے انتخاب لڑا ، تو اس حلقہ میں مشکل سے39 فیصد اقلیت تھے۔اور 1984میں سلطان صلاح الدین اُویسی کے ووٹ لگ بھگ 2.22لاکھ سے بڑھکر 1998میں 4.86ہو گئے۔
1984تا2004کے انتخابات کے دوران ،حیدرآباد لوک سبھا نشست میں سات اسمبلی حلقہ جات ،ٹانڈور،وقارآباداورنگا ریڈی ضلع میں چیوڑلہ۔اور حیدرآباد ضلع میں کاروان،چارمینار،چندرائن گٹہ اور یاقوت پورہ شامل تھے۔
کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کی حیدرآباد لوک سبھا نشست سے کامیابی کی اصل وجہ اس کی سات میں سے چار اسمبلی حلقوں میں اس کی کامیابی کے ساتھ موجودگی رہی ہے۔مجلس ہمیشہ سے تین سے چار نشستوں پر کامیاب ہو تی رہی ہے۔
پھرمجلس نے دسمبر 2018میں (حیدرآباد لوک سبھا حلقہ انتخاب)میں لڑے گئے سات اسمبلی حلقوں میں سے چھ پر کامیابی حاصل کی تھی۔اس کے بعد سے مجلس سات اسمبلی حلقوں میں کامیاب ہورہی ہے۔
اور اب پھر ایک بار حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے بیریسٹر اسد الدین اُویسی اُمیدوار ہیں ۔اور اپنی کامیابی کے ریکارڈ کو بر قرار رکھنے کے خواہشمند ہیں۔ان کی قائدانہ صلاحیتوں اور عوامی خدمات کے پیش نظر اُنکی کامیابی کے قوی امکانات ہیں۔