Sunday, June 8, 2025
Homeحیدرآباداسد الدین اویسی 25جنوری کی رات چار مینار کے دامن میں قومی...

اسد الدین اویسی 25جنوری کی رات چار مینار کے دامن میں قومی پرچم لہرائیں گے

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاجی مظاہرے رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔حیدرآباد میں اس متنازعہ قانون کے خلاف ہزاروں افرادنے مظاہرہ کیا۔اور مختلف تنظیموں کی جانب سے احتجاجی ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔اور اس طرح کے مزید احتجاجی پروگرامس آئندہ منعقد ہونے والے ہیں۔

کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد  اسد الدین اویسی نے کہا کہ حیدرآباد میں ان قوانین کے خلاف احتجاج ختم نہیں ہو گا،بلکہ اس کا سلسلہ جاری رہے گا۔صدر مجلس نے کہا کہ ”25جنوری کی شب چار مینارکے دامن میں رسم پرچم کشائی انجام دی جائے گی اور قومی ترانہ پڑھا جائے گا۔ اور 30جنوری کو بابائے قوم گاندھی جی کی برسی کے موقع پراس دن کو”دستور بچاؤ تحریک“کے طور پر منایا جائے گا۔اور باپو گھاٹ لنگر ہاؤز سے محمدی لائن آئیل ملز تک ”انسانی زنجیر(ہیومن چین)کا اہتمام کیا جائے گا۔

یہ اعلان انہوں نے جمعہ کے روز ترنگا مارچ کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔اسد الدین اویسی نے عوام سے خواہش کی کہ وہ اس انسانی زنجیر کے پروگرام میں شرکت کریں۔

واضح ہو کہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی کی زیر قیاد ت،یونائٹیڈ مسلم ایکشن کمیٹی کی جانب سے ترنگا مارچ کا اہتمام کیا گیا،اس ترنگا مارچ میں تمام مذاہب کے لاکھوں لوگوں کی شرکت کی۔ نماز جمعہ کے بعد ترنگا مارچ (پیدل ریلی) عیدگاہ میر عالم سے شاستری پورم گراؤنڈتک تقریبا 4 کلو میٹرتک ریلی نکالی گئی۔

ترنگا ریلی میں لاکھوں کی تعداد میں عوام مرد و خواتین اور بچوں نے شرکت کی،اور مرکزی حکومت کے سیاہ قوانین کے خلاف اپنا زبر دست احتجاج درج کر وایا۔حد نظر تک انسانی سروں کا سمندر نظر آرہا تھا۔اس ریلی میں عوام الناس کے علاوہ علماء اکرام،مشائخ عطام کے علاوہ مختلف جماعتوں،تنظیموں،انجمنوں کے نمائندوں و اہم شخصیات نے شرکت کی۔

 لوگوں کے ہاتھوں میں پوسٹرز،بیانرز تھے جن پر حکومت مخالف و سی اے اے و این آر سی مخالف الفاظ تحریر تھے۔ہجوم میں موجود افراد کے ہاتھوں میں بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر بھی تھی۔ان لوگوں نے کہا کہ ہم امبیڈکر کے آئین کی پیروی کرتے ہیں،لیکن اس نئے و متنازعہ قانون کو قبول نہیں کرتیس“۔