نئی دہلی: کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے سر براہ و رکن پورلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں ہونے والے تشدد اور طلباء یونین کی صدر عیشی گھوش پر کئے گئے حملے پر اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے دہلی پولیس پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔انہوں نے جے این یو میں طلباء یونین پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے تشدد میں شدید طور پر زخمی ہونے والی عیشی گھوش کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی سخت مذمت کی۔
اویسی نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ ان حملہ آوروں نے طالبہ کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔اس کی تفتیش ہو نا چاہئے کہ پولیس نے ان غنڈوں کو کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت کیسے دی۔۔؟ وائس چانسلر کہاں تھے،اور اس وقت وہ کیا کر رہے تھے،جب کیمپس میں غنڈے طلباء کو پیٹ رہے تھے“۔
اویسی نے گھوش کا نام لئے بغیر کہا کہ،یہ بد قسمتی ہے کہ اس کے سر پر 18سے19ٹانکے لگنے والی لڑ کی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان تمام لوگوں کے خلاف غیر قانونی داخلے،قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کرنے کی بجائے اس کے بالکل بر عکس ہورہا ہے۔یہ نا انصافی ہو رہی ہے،میں اس طرز عمل کی مذمت کرتا ہوں۔اسد اویسی نے جے این یو کے وائس چانسلر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعہ پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں۔
واضح ہو کہ،جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طلباء پر حملے کے بعد،جے این یو کے وائس چانسلر جگدیش کمار منگل کو پہلی بار میڈیا کے سامنے پیش ہوئے،انہوں نے کہا کہ ”زخمی طلباء سے ہمیں پوری ہمدردی ہے،ہمیں نئے سرے سے آغاز کر نا چاہئے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس تشدد میں جتنے بھی طلباء زخمی ہوئے ہیں وہ جلد صحت مند ہوں گے اور عام زندگی گذاریں گے۔انہوں نے کہا کہ،جو بھی ہووہ بد قسمتی تھی۔
بتادیں کے،دہلی پولیس نے اتوار کی شام جے این یو میں ہونے والے تشدد سے ایک دن قبل یونیورسٹی کے سرور روم میں توڑ پھوڑ کرنے کے الزام میں اسٹوڈنٹس یونین کی صدر عیشی گھوش اور دیگر 19افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے،یکم جنوری کے معاملے میں بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔اور دونوں معاملوں میں عیشی گھوش کے خلاف ایف ؤئی آر درج کی گئی ہے۔یہ دونوں ایف آئی آر جے این یو انتظامیہ نے درج کی ہیں۔اس تشدد میں جملہ 34افراد زخمی ہوئے ہیں۔