واشنگٹن۔ افغانستان میں امریکی سنٹرل کمانڈ کے مطابق افغانستان سے امریکی فوج کا پچانوے فیصد انخلا مکمل ہوچکا ہے ۔984 سی 17 طیاروں کے ذریعے ضروری سامان افغانستان سے نکال لیاگیا ہے ۔ سات تنصیبات افغان وزارت دفاع کے حوالے کردی گئی ہیں ۔دوسری جانب افغان وزارتِ دفاع نے جھڑپوں میں ڈھائی سو سے زائد طالبان ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔افغان وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ اب تک کی لڑائی میں دو لاکھ افراد بے گھر اور ساڑھے تین ہزار سے زائد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
افغانستان میں جاری لڑائی سے متعلق امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان نے ہتھیار ڈالنے والے 22 افغان کمانڈوز کو ہلاک کردیا۔دوسری جانب افغان کمانڈوزکو ہلاک کرنے کی طالبان نے تردیدکردی ہے ۔رپورٹس کے مطابق غزنی کے متعدد اضلاع میں افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، جس میں طرفین کے لوگوں کے مارے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔
دریں اثناءروس نے افغانستان میں ایک صوبائی کولیشن اتھارٹی کے قیام کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ امن عمل کو باآسانی چلانے کو یقینی بنانے کے لئے ایک عارضی حکومت تشکیل دی جائے تاکہ متحارب فریق سیاسی مذاکرات کا آغاز کرکے تشدد کے واقعات کو ختم کرسکیں۔
افغانستان کے لئے روسی صدر کے نمائندہ خصوصی ضمیر کابلووف نے اسپوتنک کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا اس سے پہلے کہ کسی قسم کی تاخیر ہو متحارب فریقوں کو ہوشیار رہنا چاہئے اور ترجیحی بنیادوں پر بات چیت کا آغاز کرنا چاہئے ۔ اس میں طالبان کی کتنی فیصد اور کس تناسب سے نمائندگی دی جائے گی ، یہ افغانستان کو ہی فیصلہ کرنا ہے انہیں خود فیصلہ کرنے دیں۔
انہوں نے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کو بات چیت کا آغاز کرنا چاہئے اور ایک عارضی ادارہ کے قیام پر اتفاق کرنا چاہئے ، خواہ وہ منتخب نہ ہو لیکن دونوں فریقین کے مابین طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پرہو۔انہوں نے کہا یہ ضروری ہے کہ ملک بے اقتدار نہ ہو ، انتشار نہ ہو ، لہذا ایک مشترکہ اتھارٹی کی ضرورت ہے ، جو افغانستان کے مستقبل اور حکومت کے خدو خال کے حتمی عزائم کے ساتھ آگے بڑھنے سے قبل دشمنیوں کو ختم اور مسائل کا تدارک کرے ۔ ملک میں امن و امان قائم ہونا چاہئے اورمعاشرے میں طالبان کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور بالادستی کو کم کرنے پر غورو خوض کرنا چاہئے ۔