حیدرآباد ۔ ہندوستان میں2019 کےانتخابات کےلئے پہلے مرحلے کی رائے دہی مکمل ہوچکی ہے جبکہ مزید6 مراحل کی رائے دہی ہنوز باقی ہے لیکن دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک میں ا س مرتبہ ہونے والے عام انتخابات کے چند اہم پہلووں کا تجزیاتی مطالعہ کریں کئی دلچسپ اور کچھ تو عقل کو دنگ کردینے والے حقائق سامنے آتے ہیں۔
دنیا کی آٹھ تہائی آبادی کے مساوی ہندوستانی رائے دہندگان کی تعداد سے موازنہ کریں تو 900 ملین ووٹرز کی قطاریں، آٹھ ہزار سے زائد امیدواروں کی طویل فہرست دیکھیں اور ایک کروڑ انتخابی عملے کی تعداد کو مدنظر رکھیں تو واقعی یہ انتخابات اپنے آپ میں کسی گہری دلچسپی اور کسی بڑے میلے سے کم نہیں۔900 ملین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ یہ تعداد دنیا کے کئی چھوٹے ممالک کی مجموعی آباد ی سے بھی زیادہ ہے۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 900 ملین ووٹرز دنیا کی آبادی کی1.3 بلین آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان انتخابات کے لئے پورے ملک میں دس لاکھ سے زائد ووٹنگ بوتھس قائم کئے گئے ہیں۔ 2014 کے انتخابات کے بعد سے اب تک 84 ملین نئے ووٹرز کا اضافہ ہوا ہے۔ ان میں نصف سے کچھ کم تعداد خواتین ووٹرز کی ہے جبکہ 39 ہزار خواجہ سرا تیسری جنس کے طور پر شناخت ہوئے ہیں۔ ملک میں تقریباً 2300 سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں جن میں سے صرف سات کو قومی اور 59 کو ریاستی سطح پر اہم تصور کیا جاتا ہے۔
گزشتہ انتخابات میں کئی سو جماعتوں نے پارلیمنٹ کی 543 نشستوں کے لئے اپنے آٹھ ہزار سے زائد امیدوار انتخابی دنگل میں اتارے تھے۔وزیراعظم نریندر مودی کی بی جے پی اور ان کی اہم ترین حریف جماعت کانگریس کے صدرراہول گاندھی کے درمیان اصل مقابلہ ہے اور انہی دونوں جماعتوں میں سے کسی ایک جماعت کے جیتنے پر انہی میں سے کوئی ایک ملک کا اگلا وزیراعظم ہو گا تاہم معلق پارلیمنٹ کی صورت میں چھوٹی جماعتوں کا رول سب سے اہم ہو گا۔
نریندر مودی کے اقتدار میں آنے سے پہلے منموہن سنگھ کے دور میں اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر کانگریس اقتدارمیں آئی تھی۔ اگر اس بار بھی معلق پارلیمنٹ وجود میں آئی تو حکومت سازی کے عمل میں چھوٹی جماعتوں کی اہمیت بہت بڑھ جائے گی۔
انتخابی مراحل کے مکمل ہونے میں تقریباً چھ ہفتوں کا وقت لگے گا۔ انتخابی عملہ ایک کروڑ افراد پر مشتمل ہے۔ وسیع عملے اور پولنگ اسٹیشنز اور پولنگ بوتھس کی زیادہ تعداد کے باعث کسی بھی ووٹر کو اپنا ووٹ ڈالنے کے لئے دو کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے نہیں کرنا پڑے گا۔
ہندوستان کی ریاست اروناچل پردیش کے گھنے جنگل میں ایک ایسا پولنگ بوتھ بھی قائم کیا گیا ہے جہاں صرف ایک ووٹر رہتا ہے جبکہ بوتھ پر تعینات الیکشن کمشن کے عملے اور پولیس اہل کاروں کی تعداد 20 ہے۔
ہندوستان میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعہ ووٹ ڈالے جاتے ہیں۔ ووٹنگ مشین کا پہلا تجربہ 1982 میں کیا گیا تھا۔ اس مرتبہ ووٹنگ کے لئے استعمال ہونے والی مشینوں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ ان مشینوں کو کہیں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے تو کہیں اونٹوں پر رکھ کر پولنگ اسٹیشنز تک پہنچایا گیا ہے۔
ووٹنگ مشینیں بیٹری سے چلتی ہیں اور دیکھنے میں یہ ایک بریف کیس جیسی لگتی ہیں۔ ووٹنگ مشینوں کو ہیک کئے جانے کے الزامات کے باوجود الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ماضی میں ہیکنگ سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا۔
تمام 543 نشستوں کے انتخابی نتائج23 مئی کو جاری ہوں گے۔ 2014 کے انتخابات کے بعد پچھلے 30 سال کے دوران پہلی مرتبہ بی جے پی نے سادہ اکثریت سے حکومت بنائی تھی اور اسے حکومت سازی کے لیے درکار نشستوں سے بھی 10 نشستیں زیادہ ملی تھیں ۔