نئی دہلی: سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی نائب صدر دہلان باقوی نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ نیٹ (NEET) امتحان ایک رجعت پسندانہ اقدام ہے جس سے غریب طلباء کی میڈیکل تعلیم حاصل کرنے کی آرزو کو برباد کردیا جاتا ہے۔ میڈیکل تعلیم کے حصول کیلئے NEETامتحانات کے آغاز کے بعد سے پورے ہندوستان کے دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے غریب طلباء کے میڈیکل پروفیشنل بننے کے خواب نہ صرف بکھر رہے ہیں،بلکہ یہ پروفیشنل ان کیلئے ناقابل رسائی ہدف بھی بن چکے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ نیٹ ایک حرف تدبیر ہے کہ اس سے صرف معاشی پس منظر کے حامل اعلی طبقے کے طلباء کو طبی تعلیم فراہم کی جانی ہے اور اسے کارپوراٹائز کیا جارہا ہے۔ معیاری میڈیکل ایجوکیشن کی آڑ میں حکومت غریبوں کو میڈیکل تعلیم سے انکار کررہی ہے۔ صرف مالی طور پر مستحکمغریب طلباء ہی نیٹ کیلئے مہنگے کوچنگ حاصل کرسکتے ہیں۔
مرکزی حکومت کا منصوبہ کارپوریٹوں کی حمایت کرنا ہے اور کمزور معاشی پس منظر سے آنے والے طلبا ء کیلئے حکومت کے پاس کوئی فلاحی اقدامات نہیں ہیں۔نیٹ اور جے ای ای داخلہ امتحانات کیلئے مرکزی بی جے پی حکومت نے نئے قواعد و ضوابط بنا کر دیہات اور قبائلی علاقوں کے غریب اور محروم لوگوں کو طبی تعلیم حاصل کرنے سے روک رہی ہے۔ تعلیم میں اس طرح کے نئے پالیسیاں لاکر بی جے پی حکومت تعلیم اورریزرویشن کی وجہ سے ترقی پذیر ہونے والے پسماندہ لوگوں کے مواقع پر قبضہ کرلیا ہے۔ نیٹ داخلہ امتحانات نافذ کرکے انہیں دوبارہ غلام بنایا جارہا ہے۔ محض داخلہ امتحانات کے ذریعہ طلباء کی اہلیت اور قابلیت کا تعین نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اس سال نیٹ کے داخلے امتحانات کے خلاف متعدد ریاستوں نے شدید مزاحمت کی ہے۔ یہ بہت ہی دکھ کی بات ہے کہ تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے تین طلبا ء نے نیٹ امتحان میں شرکت کے خوف سے اپنی زندگی ختم کرلی ہے۔ یہ غور طلب امر ہے کہ تمل ناڈومیں اگرچہ بہترین تعلیمی انفرا سٹرکچر اور ہندوستان میں میڈیکل کالجوں کی سب سے زیادہ تعداد موجود ہے۔
نیٹ امتحان کے خوف کی وجہ سے تمل ناڈٖو میں مسلسل متعدد خودکشیوں کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ تمل ناڈو کے طلباء کی خودکشی کے پیچھے بہت سے وجوہات ہیں جن میں غربت، ذہنی تناؤ، خوف، نیٹ امتحانات کے مختلف نمونوں کا سامنے کرنے میں دشواری، تعلیم کے مساوی مواقع کا فقدان اور مالی مواقع کی کمی اہم وجوہات ہیں۔ جب یوپی اے کی حکومت اقتدار میں تھی تو تمل ناڈو کو نیٹ امتحانات سے مستشنی کردیا گیا تھا۔ جب سے مرکز میں بی جے پی حکومت آئی ہے تمل ناڈو پر نیٹ مسلط کردی گئی ہے۔ تمل ناڈو میں نیٹ کے نفاذ کے بعد سے اب تک 13طلباء نے خودکشی کی ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کو ان اموات کیلئے ذمہ دار ٹہرایا جانا چاہئے۔ تمل نادو میں NEETامتحانات کے تعارف سے پہلے طلباء کو ان کے اسکول کے فائنل امتحانات میں حاصل کردہ نمبر کی بنیاد پر میڈیکل سمیت تمام اعلی تعلیم کیلئے منتخب کیا جاتا تھا، جس سے دیہات کے سرکاری اسکول میں پڑھنے والے طلباء بھی میڈیکل سائنس سمیت اعلی تعلیم حاصل کرنے کے قابل بن گئے تھے۔ اس نظام کے ذریعہ تمام طلباء جس میں امیر اور غریب شامل تھے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع حاصل تھے اور اس سے سماجی انصاف قائم تھا۔ اسی وجہ سے تمل ناڈو میڈیکل سائنس سمیت اعلی تعلیم کیلئے بہترین ریاست سمجھا جاتا ہے۔
ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر دہلان باقوی نے مزید کہا ہے کہ نیٹ امتحان کے آغاز کے بعد سے گاؤں کے اسکولوں کے غریب اور تعلیمی طور پر پسماندہ طلباء کیلئے طبی تعلیم حاصل کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ اسٹیٹ بورڈ اسکولوں میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والے طلباء کو نیٹ میں داخلے کیلئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو سی بی ایس ای (CBSE) نصاب کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، اسی وجہ سے طلباء ذہنی اذیت کے شکار ہیں۔ ہندوستان کی ہرریاست کی ثفاقت، زبان، طرز زندگی اور ہر ریاست کا سیکھنے کا ماحول ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ ریاستوں کے حالات کے مطابق تعلیم کی فراہمی حکومت کا فرض ہے۔ ہر ریاست نے اپنی ثفاقتی اور لسانی حیثیت کے مطابق تعلیمی نظام اور نصاب ترتیب دیا ہے اور طلباء اس کے عادی ہیں۔ ہندوستان کے جنوبی ریاستیں تمل ناڈو کیرلا اور کرناٹک اور شمال مشرقی ریاستوں نے اپنے تعلیمی انفراسٹرکچر میں ترقی کی ہے۔ اسی دوران متعدد شمالی ریاستیں بشمول اتر پردیش اور بہار تعلیمی انفرا سٹرکچر میں پسماندہ ہیں۔ اس طرح کی تعلیمی طور پر پسماندہ ریاستوں کی ترقی کے بجائے، مرکزی حکومت کا جنوبی ریاستوں کے تعلیمی امور میں مداخلت کرنا اور اس طرح کے سخت داخلہ امتحانات مسلط کرکے ان کے تعلیمی حقوق پر قبضہ کرنا مناسب اور قابل قبول نہیں ہے۔
مرکزی حکومت کا’ ایک قوم ایک تعلیمی نظام، ایک داخلہ امتحان ‘کا نظریہ ہندوستانی وفاقی ڈھانچے کیلئے نقصان دہ ہے، کیونکہ اس طرح کا نظریہ ریاستوں کے مابین دشمنی پیدا کرے گا۔ تعلیم کی ترقی صرف تعلیمی انفراسٹرکچر کی تعمیر سے ہی ممکن ہے،نہ کہ داخلہ امتحانات مسلط کرکے، مرکزی حکومت نے جلد بازی میں جو قومی تعلیمی پالیسی متعارف کرائی ہے اس میں تعلیم کے معیار کو بڑھانے پر توجہ نہیں دی گئی ہے۔ لہذا میڈیل ایجوکیشن کیلئے NEETسمیت اعلی تعلیم کے داخلے امتحانات کے نظام کو ختم کیا جانا چاہئے۔ مرکزی حکومت ملک کے وفاقی ڈھانچے کے تحفظ کیلئے ریاستوں کے تعلیمی امور میں مداخلت بند کرنا چاہئے اور غیر ترقی یافتہ ریاستوں کو ان کے تعلیمی ڈھانچے کی ترقی کیلئے اہمیت دینی چاہئے۔ مرکزی حکومت ریاستوں کی آبادی کے تناسب کے مطابق مناسب تعداد میں تعلیمی ادارے قائم کرنے او ر داخلہ امتحانات کے نظام کو ختم کرنے کیلئے آگے آنا چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدر دہلان باقوی نے زوردیا ہے کہ ریاستوں سے قطع نظر تمام ہندوستانیوں کو یک جٹ ہوکر اس تعلیم کے کارپورائٹرازم کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے۔