Wednesday, April 23, 2025
Homeاقتصادیاتامراوتی میں سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی سے حیدرآباد کو فائدہ

امراوتی میں سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی سے حیدرآباد کو فائدہ

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔ وائی ایس آر سی پی حکومت  آنے کے بعد ریاست آندھرا پردیش کے صدر مقام امراوتی میں تاجر اپنی سرمایہ کاری کو مشغول کرنے میں تذبذب کا شکار ہیں کیونکہ حکومت کی جانب سے سرمایہ کاری کے متعلق پالیسی وضاحت نہیں ہو پا رہی ہے ایسے حالات میں جہاں ایک جانب آندھرا پردیش کے صدر مقام امراوتی کے مستقبل کی ترقی پر سوالیہ نشان لگا ہوا ہے تو دوسری جانب پڑوسی تلگو ریاست تلنگانہ کے صدرمقام حیدرآباد سرمایہ کاروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے میں کامیاب ہو رہا ہے کیونکہ امراوتی کے برعکس حیدرآباد میں پہلے سے ہی کی ملٹی نیشنل کمپنیاں موجود ہیں جبکہ حیدرآباد میں امراوتی کے برعکس زیادہ بہتر انفراسٹرکچر موجود ہے۔سابق چیف منسٹر چندرابابونائیڈو کے مقام پر وائی ایس جگن مو ہن ریڈی ریاست آندھرا پردیش کے نئے چیف منسٹر بنے ہیں جس کے بعد ورلڈ بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) نے امراوتی سے اپنی توجہ ہٹا لی ہے، جس کے بعد آندھراپردیش کے نئے صدر مقام امراوتی کی ترقی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں ، صنعتکاروں اور رئیل اسٹیٹ  کے تاجر امراوتی میں اپنا پیسہ مشغول کرنے کی بجائے حیدرآباد کی طرف اپنی توجہ مرکوز کر چکے ہیں۔

آندھرا پردیش کے صدر مقام امراوتی کی ترقی پر سوالیہ نشان لگنے کے بعد حیدرآباد کی ترقی میں مزیدتیزی کی امید کی جا رہی ہے ۔حیدرآباد میں چونکہ پہلے سے ہی کئی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی موجودگی اور بہتر انفراسٹرکچر کے علاوہ موجودہ حکومت کی دوسری معیاد نوابوں کے شہر کے حق میں بہتر ثابت ہورہی ہے۔مارکیٹ کے ماہرین نے کہا ہے کہ کسی ریاست میں جب حکومت بدلتی ہے تو اس کے اثرات سرمایہ کاری پر بھی پڑتے ہیں ۔ چندرابابونائیڈوجنہوں نے اپنے دور حکومت  میں متحدہ آندھراپردیش کے صدر مقام حیدرآباد میں ملٹی نیشنل کمپنیوں اورسائبرآباد بعدجیسے ترقیاتی امور انجام دیے ان کی قیادت میں پھر ایک مرتبہ امراوتی کو ترقی ملنے کی امید کی جارہی تھی لیکن حالیہ اسمبلی انتخابات میں چندرابابو نائیڈو کی جماعت کو شکست  اور وائی ایس آر جگن موہن ریڈی کے چیف منسٹر بننے کے بعد امراوتی کی ترقی میں سرمایہ کاروں کا محتاط رویہ اس وقت موضوع بحث ہے۔

امراوتی میں سرمایہ کاری کے لئے بڑے تجارتی گھرانے حکومت کی جانب سے تجارتی پالیسیوں کو واضح کرنے کا انتظار کر رہے ہیں جس کے بعد ہی وہ امراوتی میں اپنی دلچسپی ظاہر کر سکتے ہیں، لہذا ان حالات میں حیدرآباد میں سرمایہ کاری اور ریئل اسٹیٹ کے مزید بہتری کے امکانات ہیں۔حیدرآباد میں سالانہ 25 تا 30 ہزار مکانات اور دفاتر کے یونٹ فروخت کیے جارہے ہیں اس کے پیش نظر آندھراپردیش میں سابق حکومت نے ہر سال ایک لاکھ نئے مکانات  کا منصوبہ بنایا جو کہ ایک بہتر منصوبہ قرار دیا جارہا تھا لیکن جب تک نئے سرمایہ کار ،صنعت کار اور سماجی انفراسٹرکچر بہتر ہونے کے علاوہ ملازمتوں کے مواقع  دستیاب نہیں ہوں گے عوام نئے شہر میں مکانات کی خریداری یا کرایوں پر مکانات حاصل کرتے ہوئے منتقل ہونے کو ترجیح نہیں دیتے ۔یہی وجہ ہے کہ 20 معروف بلڈرز نے آندھرا پردیش کے صدر مقام امراوتی میں پروجیکٹ کا آغاز کردیا تھا لیکن ہنوز انہیں کوئی واضح کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے ۔اس کے علاوہ نئی حکومت کی تشکیل کے بعد سرمایہ کار انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی اختیار کرچکے ہیں ۔دوسری جانب آندھراپردیش کے عوام کو حیدرآباد کوئی غیرمعروف مقام نہیں ہے ، یہی وجہ ہے کہ سرمایہ  کار موجودہ پروجیکٹ کی تکمیل کے علاوہ نئے پروجیکٹ کی شروعات میں بھی تذبذب کا شکار نہیں ہیں۔

نئے پروجیکٹس کے آغاز اور زیر تکمیل  پروجیکٹس کی جلد از جلد تکمیل  کی وجہ سے حیدرآباد میں مکانات اور دفاتر کی مانگ میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور خاص کر ان مقامات پر جہاں آئی ٹی کمپنیاں اور دیگر  پروجیکٹ کی آمد متوقع ہے، وہاں زمینات کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں ۔حیدرآباد کے آئی ٹی شعبے کے علاقوں میں اراضیات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں کیونکہ ان علاقوں میں ایک مربع گز زمین ایک لاکھ سے زائد ہو چکی ہے ۔گچی باؤلی ، ہائی ٹیک سٹی ، کو کا پیٹ ،نانک رام گوڑا ، فائنانشل ڈسٹرکٹ کے علاوہ مغربی حیدرآباد کے علاقوں میں اراضیات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ۔اس کے علاوہ یہ اثرات مغربی اور شمالی حیدرآباد کے علاقوں میں بھی دیکھے جارہے ہیں۔