Wednesday, April 23, 2025
Homeبین الاقوامیامریکہ کی نظر میں اردوغان داعش کے ہی ساتھی

امریکہ کی نظر میں اردوغان داعش کے ہی ساتھی

- Advertisement -
- Advertisement -

واشنگٹن ۔امریکی اخبار نیویارک پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوغان رواں ہفتے نیو یارک کے دلکش بیننسولا ہوٹل میں پہنچے ہیں، جہاں وہ امریکی مسلم رہنماؤں کی اقوام متحدہ کے اجلاسوں کے موقع پر ضیافت کریں گے تاہم ان دعوتوں میں مہمانوں کو شراب پیش نہیں کی جائے گی۔

2017ء میں اپنے نیو یارک کے دورے کے دوران اردوغان نے اس وقت کی نئی نمائندہ الہان عمر (مینیسوٹا کی ڈیموکریٹ) سے ملاقات کی۔ گذشتہ برس جولائی میں سرکاری سطح پر چلنے والے میڈیا کے سربراہوں کو ہدایت دی کہ وہ دنیا بھر کے ترکوں سے انتخابی مہم کے لیے چندہ دینے کا مطالبہ کریں۔ ایسا کرنا غیر قانونی اقدام ہے۔

لیکن امریکیوں کے لیے اردوغان کے بارے میں زیادہ پریشان کن بات  ترک صدر کی طرف سے کانگریس کو متاثر کرنے کی ان کی کوششیں نہیں، نہ ہی ترکی میں صحافیوں کو قید کرنے کا شرمناک ریکارڈ قائم کرنا، نہ کردوں کی نسل کشی کی جنگ اور نہ ہی میرلینڈ میں 10 ملین ڈالر کی لاگت سے ایک لگژری مسجد کا قیام پریشانی کا باعث ہے۔

امریکیوں کےلئے اردوغان کے متعلق پریشان کرنے والا پہلو کچھ اور ہی ہے ۔اخبار کے الفاظ میں پریشانی کی بات ترک صدر کا داعش کے طرز پر عالمی جہاد کے فلسفے کا پرچار کرنا ہے۔ 2012ء کے بعد سے صدر طیب اردوغان کے ماتحت ترک انٹیلی جنس سروس داعش کو مادی وسائل اور مدد فراہم کررہی ہے جبکہ ترکی کے کسٹم حکام ترکی سے شام اور عراق میں داعشی جنگجوئوں کی آمد ورفت پر صرف نظر کرتے رہے ہیں۔

شمالی شام میں امریکہ کے حامی کرد فورسز کے ہاتھوں پکڑے گئے داعش کے درجنوں جنگجوؤں کے پاسپورٹس پر ترکی کی مہریں لگی ہیں اور وہ ترک حکام کی طرف سے ملنے والی براہ راست امداد پر فخر کا اظہار کرتے ہیں۔

کرد فورسز کے ہاں پکڑے گئے ایک داعشی جنگجوں نے اعتراف کیا کہ ترکی کی انٹیلی جنس سب کچھ جانتی ہے۔ماضی کے کئی داعشی جنگجو اب ترکی کی حمایت یافتہ فورسز میں شامل ہوگئے ہیں۔ جنھوں نے شام کے کرد شہر عفرین پر قبضہ کر لیا ہے۔ انہوں نے نسل کشی میں حصہ لیا تھا۔2017ء کو تُرکی کے دو انٹیلی جنس عہدیداروں کو گرفتار کیا گیاتھا جنہوں نے اعتراف کیا کہ شام اور عراق میں سرگرم داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کو ترک حکومت کی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔

داعش کے لیے ترکی کی مدد براہ راست ایوان اقتدار کی چوٹی سے شروع ہوتی ہے۔ 2016ء میں وکی لیکس نے 58،000 ای میل لیک کیں۔ ان میں ایسی معلومات بھی لیک ہوئی تھیں جن میں بتایا گیا تھا کہ ترک صدر کے داماد بیرات البیرق داعش کے ساتھ تیل کا ساز باز کرنے میں ملوث ہیں۔

جب تک یہ میل شائع نہیں ہوئی تھیں تب تک البیرق نے تیل کے اس غیر قانونی تجارت میں ملوث ہونے کی تردید کی تھی۔ذرائع نے کہا ہے کہ ترک صدرکی صاحبزادی سمیہ اردآن نے شام کی سرحد کے قریب واقع جنوب مشرقی ترکی کے شہر شانلی اورفہ شہر میں ایک دواخانہ اور ایک میڈیکل ٹیم قائم کر رکھی ہے جو داعش کے جنگجوؤں کو علاج کی سہولت فراہم کرتی ہے۔امریکی اخبار کے ان انکشافات پر ترکی کی جانب سے  تادم تحریر کوئی رد عمل نہیں آیا ہے۔