دبئی: امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے متحدہ عرب امارات کے ایک مختصر دورے کے دوران اپنے اماراتی ہم منصب سے لیبیا تنازعہ اور ایرانی علاقائی اثر و رسوخ کے خاتمے پر تبادلہ خیال کیا۔اس ماہ کے دوران امریکہ کی سرپرستی میں ایک معاہدہ ہوا ، جس میں متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے پر راضی ہونے والی تیسری عرب ریاست بن گئی ہے۔
امریکہ وزیر خارجہ نے متحدہ عرب امارات پہنچنے کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا علاقائی امن کے لئے معاہدے کی رفتار کو فروغ دینے کی کوشش کی ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ نے اس ہفتے یروشلم ، سوڈان اور بحرین کا بھی دورہ کیا ہے۔ محکمہ خارجہ نے کہا کہ پومپیو اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبد اللہ بن زاید النہیان نے لیبیا میں خلیجی اتحاد اور دیرپا جنگ بندی کی حمایت ، خلیجی اتحاد اور خطے میں ایران کے خراب اثر و رسوخ سے نمٹنے جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
امریکہ ، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل ایران کو مشرق وسطی کے لئے سب سے بڑا خطرہ سمجھتے ہیں ، حالانکہ متحدہ عرب امارات نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرنے سے تہران سے فرق نہیں پڑے گا۔متحدہ عرب امارات اور اسرائیلی دفاع کے اعلی عہدیداروں نے رواں ہفتے دفاعی تعاون کا معاہدہ کیا تھا، اس معاہدے سے خلیج کو جدید اسلحہ سازی تک رسائی مل سکتی ہے ، جیسا کہ ایف 35 کے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے جیسا کہ اس سے پہلے انکار کیا گیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین بات چیت جاری ہے ۔متحدہ عرب امارات کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مورگن اورٹاگس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ خلیجی ملک کو ایف 35 جنگی طیارے فروخت کرنے کے سلسلے میں امریکہ ، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین حیرت انگیز طور پر مثبت گفتگو ہو رہی ہے۔ابو ظہبی میں ہوئے اجلاس میں متحدہ عرب امارات کے قومی سلامتی کے مشیر شیخ طحنون بن زید النہیان نے بھی شرکت کی۔