Wednesday, April 23, 2025
Homeاقتصادیاتانڈین ریلوئے میں تبدیلیوں سے بزرگ ، خواتین اور بچوں کو نقصان...

انڈین ریلوئے میں تبدیلیوں سے بزرگ ، خواتین اور بچوں کو نقصان ہوگا

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی ۔ مودی حکومت نے بولٹ ٹرین کی سہولیات فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے ریلوے کو ٹکڑوں میں خانگی اور غیر ملکی کمپنیوں کے ہاتھوں کو سونپنے کی تیاری کر رہی ہے۔ ٹرین، اسٹیشن، کئی طرح کی خدمات تو ان کمپنیوں کو دی ہی جائیں گی، وہ ریل فیکٹری بھی انھیں دھیرے دھیرے دے دی جائیں گی جو کوچ اور انجن بنانے میں مہارت حاصل کر چکی ہیں اور اب اپنے پروڈکٹس بیرون ممالک برآمد کرنے کی تیاری کر رہی ہیں ۔

حکومت کی جانب سے ایسا منصوبہ پہلی مرتبہ نہیں بنا ہے۔ عہدیداروں نے اس ضمن میں گزشتہ 15 برسوں میں کئی مرتبہ کوششیں کیں لیکن یو پی اے حکومت کے دوران انھیں توجہ نہیں دی گئی اور انھیں برف دان کی نذر کردیاگیا۔ ریل ملازمین کے مختلف تنظیموں نے بھی تب سخت رخ اختیار کیا تھا لیکن اس مرتبہ حکومت میں مختلف سطحوں پر اس بارے میں سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔جون کے دوسرے ہفتے میں ریل بھون میں منعقد جنرل منیجروں کے اجلاس میں ریلوے بورڈ نے وزیر ریل پیوش گویل کے سامنے ٹرینوں کو خانگی آپریٹروں کو دینے سے متعلق منصوبے اور مستقبل کا لائحہ عمل پیش کیا ۔

اس میں ریلوے بورڈ چیئرمین وی کے یادو نے جو منصوبہ پیش کیا ہے اس کے مطابق پریمیم ٹرینوں، یعنی راجدھانی، شتابدی اور دورنتو کو خانگی آپریٹروں کے حوالے کرتے ہوئے مسافروں کو عالمی سطح کی سہولیات دی جا سکتی ہیں۔ اس کے لیے انھیں چلانے، ان کی نگہداشت کرنے وغیرہ کے کام آئی آر سی ٹی سی (انڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورزم) کو سونپنے کا منصوبہ ہے۔ اس میں ٹرانسپورٹیشن کا خرچ اور رولنگ اسٹاک (انجن۔کوچ) کا کرایہ آئی آر سی ٹی سی کو دینا ہوگا۔ اس کے علاوہ ریل کرایہ سے ہونے والے منافع کا کچھ حصہ ریلوے کو دینا ہوگا۔ اس کے عوض ٹکٹ بکنگ اور کھانے پینے کی خدمات وغیرہ کا اختیار آئی آر سی ٹی سی کے پاس رہے گا۔

دستاویزات کے مطابق کم بھیڑ والے ریلوے راستوں اور سیاحتی مقامات کو جوڑنے والے راستوں پر آئی آر سی ٹی سی اور ٹرین چلا سکتی ہے۔ ریلوئے کو خانگیانہ کے منصوبہ کا اگر تجزیاتی مطالعہ کریں تو یہ نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ ریلوے بورڈ آئندہ 100 دنوں میں خانگی ٹرین آپریٹروں کو ٹرینیں چلانے کے لیے پسند کا اظہار رائے (ایکسپریشن آف انٹریسٹ) دستاویز جاری کرے گا۔ اس میں خانگی ٹرین آپریٹر اپنے من پسند راستوں پر ٹرین چلانے کی خواہش ظاہر کریں گے۔

اسی دوران ریلوے ٹرینیں چلانے کے لیے بولی طلب کرے گا۔ ابھی خانگی ٹرین آپریٹروں کے لیے کوئی شرائط و ضوابط طے نہیں کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے بموجب یہ کام آئی آر سی ٹی سی کی مدد سے کیا جائے گا۔ ٹرینوں کا زیادہ سے زیادہ کرایہ ریلوے بورڈ طے کرے گا جس سے خانگی آپریٹر کرایہ میں منمانی نہیں کر سکیں گے۔ ریلوے بورڈ کے ممبر ٹریفک گریش پلئی نے جنوری ماہ میں اس بات کا اشارہ کر دیا تھا کہ پریمیم ٹرینیں چلانے کے لیے خانگی آپریٹروں کی مدد لی جائے گی۔

ٹرانسپورٹیشن ریسرچ اینڈ مینجمنٹ سنٹر (سی ٹرام) کی جانب سے منعقد ریلوے کے بزنس میں ٹرانسفرمیشن سبجیکٹ پر اپنے خطاب میں انہوں نے اس کا تذکرہ کیا تھا۔ انھوں نے واضح طور پر کہا کہ مسافر ٹرینیں چلانا خسارے کا سودا ہے۔ کچھ ٹرینوں کو چھوڑ کر زیادہ تر ٹرینیں خسارے میں چل رہی ہیں۔ ریلوے بورڈ کے دستاویزوں میں تذکرہ ہے کہ ٹرین چلانے میں آنے والی لاگت کا صرف 53 فیصد ریلوے کو ملتا ہے، باقی مسافروں کو کرایہ میں چھوٹ دی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت پکوان گیس پر سبسیڈی چھوڑنے کی اپیل کے بعد اب ریل مسافروں سے سبسیڈی چھوڑنے کی اپیل کرے گی۔

پریمیم ٹرینوں یعنی راجدھانی، شتابدی اور دورنتو میں فلیکسی فیئر فارمولہ بھی مسافر ٹرینوں میں ہونے والے خسارے کا ازالہ نہیںکر پا رہے ہیں۔ کئی راستوں پر ٹرین کے اے سی2 درجہ کا کرایہ ہوائی جہاز کے کرایہ سے زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ 2018 میں سات کروڑ ریل مسافر کم ہو گئے۔ اسے دیکھتے ہوئے ریلوے نے 15 شتابدی ٹرینوں سے فلیکسی فیئر ہٹا دیا تھا۔ فلیکسی کے متعلق عوام میں ریلوے کی بدنامی ہونے پر 32 پریمیم ٹرینوں میں لین سیزن میں فلیکسی فیئر نہیں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پالیسی سازی کے اعلیٰ ادارہ نیتی آیوگ نے 2016 میں ریلوے پرتنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسافر خدمات میں نقصان سے نمٹنے کے لیے کرایہ میں اضافہ کرنا واحد راستہ نہیں ہے۔ ریلوے کی لاگت ڈھانچے میں موجود خامی اس کی اہم وجہ ہے۔ کرایہ سے الگ ذرائع کی مدد سے اپنی آمدنی بڑھانی چاہیے لیکن ریلوے بورڈ نے اس سمت میں کام کرنے کی جگہ پریمیم ٹرینوں کو سیدھے خانگی ٹرین آپریٹروں کو سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا سب سے برا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ حال میں ٹرینوں میں بزرگ، خواتین، معذوروں، سنگین بیماری میں مبتلا مریضوں، پانچ سال تک عمر کے بچوں کو ملنے والی رعایت ختم کر دی جائے۔