Monday, April 21, 2025
Homesliderانڈین یونین مسلم لیگ نے فرانسیسی صدر کے اسلاموفوبک بیانات کی سخت...

انڈین یونین مسلم لیگ نے فرانسیسی صدر کے اسلاموفوبک بیانات کی سخت مذمت کی

- Advertisement -
- Advertisement -

چنئی۔۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر و سابق رکن پارلیمان پروفیسر کے ایم قادر محی الدین نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں فرنچ صدر ایمانوئل میکرون کی نسل پرستانہ اسلام مخالف بیانات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ فرانسیسی صدر میکرون ایک فرانسیی جریدے میں رسالت مآب صلی اللہ وعلیہ سلم کے کارٹونوں کی اشاعت پر جواز پیش کرتے ہوئے بار بار بیانات جاری کررہے ہیں۔

ان کی طرف سے فرانس میں اسلامو فوبیا کی اس پالیسی کو جاری رکھنا غلط ہے۔ دوسرے عالمی مذاہب کے برخلاف اسلام نے اپنے پیغمبر کی نہ تو عبادت کی ہے اور نہ ہی ان کی مجسمہ بندی کی ہے۔ ‘اللہ تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد اللہ تعالی کے رسول ہیں ‘۔عقیدے کے اس بنیادی کلمے میں نبی کو خدا کے ساتھ برابر نہیں کیا ہے۔ محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم کی تصویر یا مصوری یا مجسمہ کسی بھی عالمی ادب، آرٹ اور مجسمہ سازی میں سے کسی میں بھی موجود نہیں ہے۔ یہ مسلمانوں کا پختہ عقیدہ ہے کہ محمد صلی اللہ وعلیہ وسلم کی شخصیت کے خاکوں کا تصور کرنا نہ صرف تاریخ کو مسخ کررہا ہے بلکہ اسلام کے بنیادی اصول پر بھی سوالیہ نشان لگارہا ہے۔

سیکولرازم اور اظہار رائے کی آزادی کھبی بھی اپنے ہی ملک کے اقلیتوں کے بڑے طبقے کے مذہبی عقائد اور جذبات کی بے عزتی کرنے اور ٹھیس پہنچانے کی پالیسی کی کھبی ترغیب نہیں دیتی ہے۔ فرانس میں طنزیہ کارٹون کلچر کو جواز بناکر فرانس صدر میکرون سیکولر نظریات کی اہمیت کو مسخ کررہے ہیں۔ فرانسیسی صدر کو معلوم ہونا چاہئے کہ دنیا بھر کے اسلامی اسکالرز نے فرانسیسی اسکول میں ایک استا د کے سر قلم کئے جانے پر اور گرجا گھروں پر پر تشدد حملوں کی سخت مذمت کی ہے۔ عربی مسلم ناموں کے چند گمراہ نوجوان عالمی مسلم کمیونٹی کے نمائند ے نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اسلام کی آواز ہیں۔

اسلام کامل امن کا مذہب ہے اور دنیا کے لوگوں کے دل و دماغ کو ہم آہنگ کرتا ہے۔ ہم، فرانس کے صدر سے پرجوش اپیل کرتے ہیں کہ وہ مسلم کمیونٹی کے اعتقاد اور جذبات کو سمجھنے کیلئے مخلصانہ کوشش کریں۔ ہم، عالم اسلام سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک ساتھ مل کر اس گمراہ نوجوانوں کا خاتمہ کریں جو مسلمان ہونے کا دعوی کرتے ہیں اور غیر اسلامی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں اور اسلام کے بنیادی اصولوں اور مسلم معاشرے کے معزز وجود کو سبوتاز کررہے ہیں۔