Sunday, June 8, 2025
Homesliderاومیکرون  کا خوف،مالی مسائل سے پریشان میٹروریل کے حالات مزید خراب

اومیکرون  کا خوف،مالی مسائل سے پریشان میٹروریل کے حالات مزید خراب

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد ۔حیدرآباد میٹرو جو گزشتہ سال کووِیڈ-19 کے شدید اثرات سے دوچار ہوئی اور اسے  شدید نقصان اٹھانا پڑا۔ یہاں تک کہ جب یہ آہستہ آہستہ نقصانات سے باہر آنے کی کوشش کی جارہی  ہے تو اب  نئی قسم اومی کرون  نے میٹرو ٹرین  کے تناسب کو متاثر کر رہا ہے۔ پچھلے دو سالوں کے دوران میٹرو ریل کے خسارے میں اضافہ ہوا ہے لیکن تازہ ترین قسم اس کے نقصانات کو مزید بڑھانے کا خطرہ ہے۔ میٹرو ریل کے مسافرین  کا تناسب دفتری اوقات اور اسکول کے اوقات کے علاوہ باقی عرصہ کے دوران صرف معمولی ہے۔ لوگ آہستہ آہستہ ذاتی نقل و حمل کا رخ کر رہے ہیں اور اومی کرون کے خطرے کی وجہ سے گروپوں میں سفر کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

پچھلے سال لاک ڈاؤن سے پہلے ایل بی ناگرمیاں پور، جے بی ایس۔ایم جی بی ایس اور ناگول اور رایا درگم راہداریوں کو کم از کم  4.5 لاکھ عوام نقل و حمل کے لیے استعمال کرتے تھے۔ تاہم موجودہ حالات کے دوران، میٹرو ریل سے یومیہ سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد 3 لاکھ سے تجاوز نہیں کر سکی۔ بتایا جاتا ہے کہ میٹرو ریل ایک طرف وائرس سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرنے کی کوشش کر رہی ہے تو دوسری طرف مسافرین  کے تناسب کو بڑھانے کے لیے مختلف پیشکشیں کر رہی ہے۔ میٹرو میں مفت پارکنگ کی سہولت اور ان کے رہائشی علاقوں سے جڑنے والی آرٹی سی  بس سروس نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو ہر گھر کے لیے آٹورکشا اور کیب خدمات تک رسائی حاصل کرنی پڑتی ہے ۔

ان عوامل کی وجہ سے میٹرو ریل مسافروں کی حمایت حاصل کرنے کے قابل نہیں ہے۔ آئی ٹی ملازمین کے لیے گھر سے کام کے نفاذ کے نتیجے میں میٹرو ریل میں مسافرین کا تناسب کم ہوتا جا رہا ہے۔ شروع سے ہی میٹرو ریل کومسافرین کے مسائل کا سامنا ہے۔ گزشتہ چار سالوں کے دوران مالی مسائل میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ میٹرو پروجیکٹوں کی تعمیر کی لاگت میں 3000 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ قرض کی اقساط، قرض پر سود، میٹرو اسٹیشنوں کی دیکھ بھال، ٹرینیں، دیکھ بھال اور تنخواہیں اور دیگر مسائل میٹرو ریل کے لیے بوجھ بن گئے ہیں۔