حیدرآباد ۔ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے مشرقی حصے میں تلنگانہ کا دوسرا طویل فلائی اوور ، اوپل ایلیویٹیٹ کوریڈور تکمیل کی طرف تیز رفتار سے گامزن ہے اور ایک نئی تاریخ بنانے کی تیاری ہورہی ہے۔محکمہ روڈس اینڈ بلڈنگز (آراینڈ بی) امیدکررہی ہے کہ ایک سال میں ایلیویٹڈکوریڈور تیارہوجائے گا جوپی وی نرسمہا راؤ ایکسپریس وے کے بعد ریاست کا دوسرا سب سے طویل فلائی اوور ہوگا اور اس کی مسافت 6.2 کلومیٹر ہوگی جو مسافرین 11.6 کلومیٹر سے زیادہ کا فاصلہ طے کرتا ہے۔675 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیرہونا والا یہ فلائی اوور ایلیویٹڈ کوریڈور کا مقصد ورنگل شاہراہ کی طرف جانے والی ٹریفک کو کم کرنا اور اوپل میں مقامی عوام کے لئے آسان راہ فراہم کرنا ہے۔ یہ 45 میٹر چوڑا چھ لین راہداری اوپل جنکشن سے شروع ہوتی ہے اور وسطی طور پر سینٹرل پاور ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے پاس اختتام پذیر ہوتی ہے۔
سڑکوں اور عمارتوں کے محکمہ کے نیشنل ہائی ویز کے ونگ نے 2018 میں اس کا کام شروع کیا تھا تاہم زمین اور جائیداد کے حصول کی وجہ سے ابتدا میں اس میں تاخیر ہوئی تھی۔انجینئر انچیف قومی شاہراہ آر اینڈ بی گناپتی ریڈی نے کہا ہے کہ اوپل حیدرآباد کے ایک مصروف ترین علاقے میں سے ایک کے طورپر ابھرا ہے اور ٹریفک کا ہجوم اور سست بہاؤ دیکھنے میں آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے اوپل اوریادگیری بھونگیر اور ورنگل کی طرف ٹریفک کے مسائل کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت راہداری کے ساڑھے چارکلومیٹر طویل حصے کے لئے کام جاری ہے جبکہ ریاستی حکومت 1.5 کلومیٹر کے لئے اراضی حاصل کررہی ہے۔ اس راہداری میں 148 ستون ہوں گے جن میں سے 120 ستون پہلے ہی رکھے جاچکے ہیں۔ پری کاسٹ طریقہ کے ذریعہ ستونوں پرچھت کھڑا کرنے کے لئے کاموں میں تیزی لائی گئی ہے۔
زمین کے حصول کے لئے 330 کروڑ روپئے مختص کیے گئے ہیں۔ چونکہ اوپل ایک مصروف علاقہ ہے اس لئے زیادہ تر کام رات کے وقت ہی کئے جارہے تھے۔ ایک بار جب زمین کا حصول مکمل ہوجائے گا تو کام تیزی سے جاری ہوں گے کیونکہ منصوبے کو ختم کرنے کا ہدف 2022 ہے۔ پی وی این آر ایکسپریس وے کے برخلاف ، جہاں دو پہیوں کی گاڑیوں کے سفر کو اجازت نہیں ہے اس راہداری پرتمام قسم کی گاڑیوں کو جانے کی اجازت ہے۔
اوپل ایلیویٹڈکوریڈور کے تحت 150 فٹ چوڑی سروس روڈ ہوگی جو ٹریفک کے مسئلے کے لئے دیرپا حل طے کرے گی کیونکہ اس سے رامنتا پوراور ایل بی نگر کے لئےٹرافک کو کم کرنے کے علاوہ گھٹکیسر اور اوپل سے آگے بھی رابطے کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔