حیدرآباد ۔ کورونا وائرس کوویڈ 19 وبائی امراض کے ذریعہ وقوع پزیر ہونے والے لاک ڈاؤن سے آمدنی میں کمی اور مالی اخراجات میں اضافہ کی وجہ سے آئی ٹی اور نان آئی ٹی کمپیناں ملازمین کو سبکدوش ہونے پر مجبور کررہی ہیں ۔ کہا جارہا ہے کہ جن کمپینوں کے پاس مستقبل کا منصوبے ، داخلی ذرائع اور مارکٹ سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی صلاحیتیں موجود نہیں ہیں وہ اپنے ملازمین کو برطرف کرنے کی تیاریاں شروع کرچکی ہیں ۔یہ بحران تلنگانہ سمیت متعدد ریاست میں موجود آئی ٹی اور نان آئی ٹی فرموں کا ہے جہاں ملازمین کو برخاست کرنے یا پھر ان کی تنخواہوں میں تخفیف کی جارہی ہے ۔
حال ہی میں حیدرآباد میں سمارٹ موبلٹی سلوشن کمپنی میں کام کرنے والے ایک ملازم روہت (نام بدل گیا) کو ان کے دفتر سے فون آیا اوراسے اپنے کاغذات داخل کرنے کی ہدایت دی ۔ روہت کو بتایا گیا کہ 30 مارچ تک اگر وہ ان کی درخواست پر عمل کرتے ہیں تو مکمل اورحتمی تصفیہ ہوجائے گا۔ روہت نے مطالبے کو ماننے کو ترجیح دی کیونکہ اس کے پاس دوسرا کوئی اور راستہ نہیں تھا کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا کہ اپنے تجربے کے خط پر ملازمت سے برطرف لکھا جائے ۔ ایسا ہی حال ان لوگوں کا بھی ہے جو مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں ، جیسے کھانے کی ترسیل ، ہوٹل اورنقل و حمل۔ ایک اورشخص ، آن لائن فوڈ آرڈرنگ پلیٹ فارم میں کام کرنے والے نے بھی کہا کہ ٹیم کے کچھ ارکان کو سبکدوش ہونے کی ہدایت دی گئی ہے ۔
اس لاک ڈاؤن کے اثرات نے شہر میں خانگی شعبوں میں ملازمت کرنے والوں کو سخت نقصان پہنچانا شروع کردیا ہے۔ علاوہ ازیں سلیکسیس پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے کچھ ملازمین نے تلنگانہ حکومت کو ٹویٹ کیا ، آئی ٹی وزیر کے ٹی راما راؤ کو ملازمت سے برخاست کئے جانے کی اپنی داستان سنائی ۔ ملازمین نے کہا کہ سلیکسیس انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ نے ابھی اپنے تمام ملازمین کو ملازمت سے برطرف کردیا۔ انہوں نے مارچ کی تنخواہ کا 30 فیصد حصہ کاٹ لیا ہ ہے اوراب مجھے ایچ آرٹیم کا فون آیا جس میں کہا گیا کہ مجھے غیر معینہ مدت کے لئے برطرف کردیا گیا ہے۔ صرف سافٹ ویر شعبہ ہی نہیں لاک ڈاؤن مکینیکل شعبہ کو متاثر کررہا ہے۔ جسوانت دیو نے کہا میکانکی فیلڈ میں بھی ملازمین کو برطرف کرنا شروع ہوا ہے۔ ہمیں ای میل موصول ہوا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پلانٹس نہیں چل رہے ہیں لہذا برطرف کئے جارہے ہیں ۔ یہ زیادہ تر عارضی برطرفی ہونے کا امکان ہے۔