تہران۔ سال 2016 کے ریو اولمپک میں ایران کے لیے تائیکونڈو میں برونز میڈل جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کرنے والی 21 سالہ کیمیا علی زادے نے ایران کو ہمیشہ کے لئے خیر باد کہہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ منافقت، جھوٹ، نا انصافی اور چاپلوسی کا حصہ نہیں بننا چاہتیں۔ علی زادے نے ایران چھوڑنے کا اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پرکیا اورکہا کہ وہ ایران کی لاکھوں مظلوم خواتین میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ یوروپ آنے کی انہیں کسی بھی ملک نے دعوت نہیں دی تھی تاہم یہ نہیں بتایا کہ وہ کس ملک میں پہنچی ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق وہ فی الوقت ہالینڈ میں ٹریننگ کر رہی ہیں۔ 2016 کے ریو اولمپک میں انہوں نے ایران کے لیے تائیکونڈو میں برونز میڈل جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کی تھی۔ اولمپک کے کسی بھی مقابلے میں وہ ایران کے لیے میڈل جیتنے والی پہلی اور واحد خاتون ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب ایران میں حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں، علی زادے نے انسٹاگرام پر ایرانی حکومت پر سخت الفاظ میں نکتہ چینی کی۔ علی زادے نے لکھا کہ انہیں تائیکونڈو، اپنی سکیورٹی اور صحت مند و خوشحال زندگی کے سوا کچھ نہیں چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں ان لاکھوں مظلوم ایرانی خواتین میں سے ایک ہوں جس کے ساتھ وہ برسوں سے کھیلتے رہے ہیں۔ میں نے وہی لباس پہنے جس کی انہوں نے اجازت دی۔ انہوں نے ہم سے جو بھی کچھ کہنے کو کہا، ہم نے وہی بات دہرا دی۔ ان کے لیے ہماری کوئی اہمیت نہیں ہے۔ ہم سب بیوقوف ہیں۔ جمعرات سے کیمیا علی زادے لاپتہ تھیں اور ان کی گمشدگی ایران کے لیے ایک صدمے سے کم نہیں تھی۔ ایران کے ایک رکن پارلیمنٹ عبدالکریم حسین زادے نے اس کے لیے حکومت پر سخت الفاظ میں نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ نااہل حکام قیمتی انسانی سرمائے کو ملک سے فرار ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔