Tuesday, June 10, 2025
Homesliderایرپورٹس کے بعد اب بندرگاہوں کو فروخت کرنے کی تیاری

ایرپورٹس کے بعد اب بندرگاہوں کو فروخت کرنے کی تیاری

- Advertisement -
- Advertisement -

نئی دہلی۔ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت ہندوستان کے چند ایرپورٹس کو اپنے صنعت کار دوستوں کو فروخت کرنے کے بعد اب اہم بندرگاہوں بھی کو خانگی ہاتھوں میں دینا چاہتی ہے ۔کانگریس کے شکتی سنگھ گوول نے یہاں آج راجیہ سبھا میں میجر پورٹس اتھارٹی بل2020 پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مسودہ تیار کرتے ہوئے کئی امورکو نظر انداز کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس میں بہت ساری خامیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس بھیجاگیا تھا اور کمیٹی نے اپنی رپورٹ بھی دے دی تھی لیکن لوک سبھا تحلیل ہونے کی وجہ سے اس بل کو واپس لایا گیا ہے ۔ یہ افسوسناک ہے کہ قائمہ کمیٹی کی سفارشات کو دوبارہ پیش کردہ بل میں شامل نہیں کیا گیا ، لہذا اس بل کو دوبارہ قائمہ کمیٹی کے پاس بھیجا جائے اور بندرگاہوں کو خانگیانہ سے متعلق تمام خدشات دور کئے جائیں۔

 گوول نے الزام لگایا کہ بل کا مسودہ تیارکرتے وقت جان بوجھ کر ایسے طریقہ اختیار کئے گئے ہیں تاکہ حکومت بندرگاہوں کو اپنے دوست صنعتکاروں کے حوالے کردے ۔ انہوں نے کہا کہ بندرگاہوں کو خانگیانہ کا اندیشہ ان باتوں سے پیدا ہوتا ہے آپریٹنگ بل میں جس بورڈ کی تشکیل کی بات کی گئی ہے اس میں 13میں سے 7 ارکان خانگی ہوںگے ۔ ارکان کی اہلیت اور مہارت کے بارے میں کچھ نہیںکہا گیا ہے ۔ اس بورڈ کے چیئرمین اور وائس چیئرمین منتخب کرنے کے لئے کمیٹی کی تشکیل کرنے والی کمیٹی کے بارے میں موقف واضح نہیںکیا گیا ہے ۔ بورڈ میں کارکنوں کی نمائندگی بھی بہت کم ہے ۔ بندگارہوں سے متعلق استعمال اور غیر بندرگاہ سے متعلق استعمال کی بھی واضح طور پر تعریف نہیںکی گئی ہے ۔

دوسری جانب حکومت بھارتیہ جنتا پارٹی کے سریش پربھو نے کہا کہ یہ بل ملک کی7600 کلومیٹر طویل ساحلی سرحد کے پیش نظر ضروری ہے اور اس کے قانون بن جانے سے ملک کی معیشت میں تیزی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کا مقصد صرف بندرگاہوں کو ترقی دینا نہیں ہے بلکہ ملک میں بندرگاہ پر مبنی ترقی کی راہ ہموارکرنا ہے ۔ اس بل میں بندرگاہوں کے انتظامیہ کو خودمختاری دینے کا انتظام کیا گیا ہے ، جو اس کے کام کو پیشہ وربنائے گا اور اس میں شفافیت لائے گا۔