Friday, April 19, 2024
Homeتازہ ترین خبریںایس ایس سی امتحانات، طلبہ کے بہتر نتائج کےلئے والدین...

ایس ایس سی امتحانات، طلبہ کے بہتر نتائج کےلئے والدین کی حوصلہ افزائی ضروری

- Advertisement -
- Advertisement -

حیدرآباد۔15مارچ۔ ایس ایس سی کے امتحانات کا 16 مارچ کو آغاز ہو رہا ہے اور یہ  3 اپریل تک جاری رہیں گے ۔ ریاست تلنگانہ میں اس سال 2563 امتحانی مراکز پر 5,52,302 امیدوار امتحانات لکھ رہے ہیں ۔جملہ امیدواروں میں 2,55,318  لڑکے جبکہ 2,52,420 لڑکیاں امتحانات لکھیں گے۔ ایس ایس سی امتحانات کے لئے تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں ۔الیکشن کمیشن کی اپیل کے بعد انگلش پیپر 2 جو کہ پہلے 22 مارچ کو منعقد ہونے والا تھا اب یہ امتحان ایم ایل سی انتخابات کی وجہ سے 3 اپریل کو کردیا گیا ہے ۔ایس ایس سی بورڈ کے حکام نے طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے امتحانی مراکز پر صبح 8:45 کو پہنچ جائیں کیونکہ 09:35 کے بعد کسی بھی طالب علم کو امتحان لکھنے کے لئے مرکز میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امتحانات صبح ساڑھے نو بجے تک 12 بجے تک منعقد کیے جائیں گے ۔ اس بات کا تذکرہ بھی اہم ہے کہ امتحانی مراکز پر بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں جس میں پینے کے پانی کی سہولت کے علاوہ لڑکے اور لڑکیوں کو علحیدہ بیت الخلا کی فراہمی بھی قابل ذکر ہے ۔اس کے علاوہ آرٹی سی بسوں کو بھی مختلف امتحانی مراکز تک چلانے کے لیے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔یہ تو امتحانات اور انکے متعلق حکام کی جانب سے کی جانے والی تیاریا ں ہیں لیکن اصل امتحان تو طلبہ اور اور انکے والدین کا ہوتاہے کیونکہ ایک جانب طلبہ پر بہتر نتائج اور والدین اور اساتذہ کی امیدوں کا دباؤ ہوتا ہے تو دوسری جانب والدین کا بھی اس عرصہ میں ذہنی امتحان ہوتا ہے۔

والدین اپنی امیدوں کا بوجھ بچوں پر نہ ڈالیں

مارچ کا مہینہ امتحانات کا مہینہ ہوتا ہے اور اب جبکہ 16 مارچ کو ایس سی سی کے امتحانات کا آغاز ہو رہا ہے تو یہ طلبہ کے علاوہ اولیائے طلبہ کے لئے بھی ایک امتحان کی گھڑی ہوتی ہے کیونکہ تمام طلبہ دس سال جواسکول میں گذارتے ہیں اس  محنت کا نتیجہ نکلنے والا ہوتا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی امتحانات کا دباؤ طلبہ کو ان کی صلاحیتوں کے مطابق امتحانات میں مظاہرہ کرنے پر بھی اثر انداز ہوتا ہے لہذا ماہرنفسیات اور ماہرین اطفال مشورہ دیتے ہیں کہ امتحانات کے دوران والدین اپنے بچوں کی نہ صرف حوصلہ افزائی کریں بلکہ ان کا بہتر خیال بھی رکھیں ۔ ایس ایس سی ہر طالب علم کی زندگی میں ایک اہمیت کا حامل مرحلہ ہوتا ہے کیونکہ یہی وہ مرحلہ ہوتا ہے جب وہ اسکول میں پڑھے جانے والے دس سال کی محنت کا بہتر نتیجے کی امید کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ان پر بہتر نتائج کے حصول  اور والدین کی امیدوں کا بھی دباؤ ہوتا ہے ،اس لئے بہتر ہے کہ والدین اپنے بچوں کے ساتھ امتحانات کے دوران کچھ ایسا رشتہ بنائیں کہ انہیں امتحانات کے دباؤ سے راحت ملنے کے علاوہ انکی محنت اور صلاحیتوں کے مطابق امتحانات میں بہتر سے بہتر نتائج کو بھی  ممکن بنایا جاسکے۔

مطلوبہ نیند مکمل کروائیں

ہیلتھ کیئرکمپنی فورٹیس کے 2018 کے تحقیقی مطالعے میں یہ حقائق سامنے آئے ہیں کہ امتحانات کے دوران 70 فیصد طلبہ مطلوبہ اوقات کی نیند مکمل نہیں کرتے جس کی وجہ سے امتحانات کے دوران وہ اپنی صلاحیتوں کے مطابق مظاہرہ نہیں کر پاتے ہیں اور امتحانی پرچہ میں بہتر جوابات نہیں تحریر کرپاتے ہیں ۔حیدرآباد ،ممبئی،چینائی،کولکتہ ،دہلی،بنگلوراور دیگر شہروں کے طلبہ پر کی جانے والی تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ طلبہ کو امتحانات کے دوران کم از کم آٹھ گھنٹے کی نیند مکمل کرنے کا ماحول فراہم کیا جائے ۔

گھر میں ہی مطالعہ کےلئے ماحول فراہم کریں

طلبہ کو جہاں تک ہو سکے اپنے ہی گھر میں امتحان کی تیاری اور مطالعہ کا موقع اور ماحول فراہم کیا جائے تاکہ وہ ہروقت آپ کی نظروں کے سامنے امتحانات کے تیاری کے ساتھ وقت پر کھانا اور سونا بھی مکمل کرسکیں۔  امتحانات کی تیاری میں مصروف طلبہ کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ وقت پر ارکان خاندان کے ساتھ کھانا بھی کھائیں اور تقریبا آٹھ گھنٹے کی نیند بھی مکمل کریں کیونکہ انسانی جسم کو آٹھ گھنٹے کی یومیہ نیند ضروری ہوتی ہے اور خاص کر کے امتحانات کے دوران جب طلبہ مکمل نیند کرتے ہیں تو وہ پرسکون ہو کر امتحان حال میں بہتر سے بہتر جوابات لکھ سکتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پرسکون جسم اور ذہن فوری طور پر ردعمل ظاہر کرتا ہے امتحان تحریر کرنے والے طلبہ کو اپنی امیدوں کے بوجھ سے بھی آزاد کریں اور نے یہ حوصلہ دلائیں کہ وہ بہتر سے بہتر لکھ سکتے ہیں ۔

صحت بخش غذائیں فراہم کریں

اگر خدانخواستہ امتحانات میں کچھ منفی بات ہوگی ہو تو  اس  پر ان کی حوصلہ افزائی کریں ۔ امتحانات کی تیاری کے دوران طلبہ کو دیر رات تک جاگنے کے بجائے انہیں نیند مکمل کرنے پر توجہ مرکوز کروائیں ۔ امتحانات کے دوران گھر میں صحت بخش غذاؤں کا ایک اسٹاک بھی رکھیں اور طلبہ کو مشورہ دیں کہ وہ چند گھنٹوں کی تعلیم کے بعد  15 تا 20 منٹ کا وقفہ ضرور لیں اور اس وقفے کے دوران انہیں صحت بخش غذا اور موسم گرما کی مناسبت سے کچھ مشروبات بھی فراہم کریں ۔ امتحان میں مصروف طلبہ کو یہ مشورہ بھی دیں کہ وہ صبح کے اوقات  کچھ دیر چہل قدمی کو اپنی عادت بنا لیں کیونکہ امتحان کی تیاری کے لئے مطالعہ کےلئے گھنٹوں بیٹھ بیٹھ کر وہ جسمانی تھکاوٹ محسوس کرنے لگتے ہیں لہذا کچھ دیر کی چہل قدمی انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر تازہ دم کردیتی ہے۔

مشکل پرچہ پر بھی بچہ کی حوصلہ افزائی کریں

امتحانات کے دوران طلبہ کو ان کی اپنی محنتوں کے علاوہ والدین کی حوصلہ افزائی  کی بے حد ضرورت ہوتی ہے کیونکہ والدین کی امیدیں اور بہتر سے بہتر نمبرات سے پاس ہونے کا ڈر انہیں اپنی صلاحیتوں کے مطابق مظاہرہ کرنے سے روک دیتا ہے لہذا والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو امیدوں کے بوجھ تلے دبا نے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں یہ امید دلائیں کے امتحان کا جوبھی نتیجہ ہو گا وہ انہیں قابل قبول ہوگا بس وہ اپنی محنت اورصحیح سمت گامزن رہتے ہوئے امتحان کے سوالات کے پرچہ پرچوں کے بہتر سے بہتر جوابات دینے کی کوشش کریں اور انہیں یہ سمجھائیں محنت اور کوشش کرنا ہمارے ہاتھ میں ہے لہذا تم کوشش کرو اور نتیجہ اللہ پر چھوڑ دو۔  امتحان دینے کےلئے جب بچہ گھرسے نکلے تووالدین  اپنی نیک تمناوں کا  اظہار کریں اور جب امتحانات سے بچے گھر لوٹ آئیں تو انہیں امتحان کے بارے میں کچھ سوالات کریں اور پرچہ کس طرح گیا اگر کوئی طالب علم پرچے کے مشکل ہونے یا بہتر نہ لکھنے کی بات کرتا ہے تو اس کی حوصلہ افزائی ضرور کریں کیونکہ پرچے کی خراب جانے سے پہلے ہی وہ ذہنی تناؤ میں رہتا ہے اور اگر والدین اسے اس موقع پر ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں تو اس کا حوصلہ مزید ٹوٹ جائے گا بہتر ہے کہ خراب پیپر کے باوجود بھی والدین اس کی ہمت افزائی کریں اور اگر پیپر اچھا اوربہتر لکھا ہو تو اس کی تعریف کریں اور کہیں کہ بے شک آپ ایسا ہی لکھنے والے تھے ہمیں امیدتھی اور یہ محنت کا نتیجہ ہے۔ایسے الفاظ اور ہمت افزائی طلبہ کو بہتر سے بہتر مظاہرہ کرنے کی راہ ہموار کرتے ہیں۔