نئی دہلی۔ حکومت ہند نے خانگی شعبہ کے چوتھے بڑے بینک یس بینک لمیٹڈ کی تشکیل نوکے حوالہ سے اعلامیہ جاری کیاہے ، جس سے اس کے گاہکوں کو جمعرات سے نکاسی کی چھوٹ مل سکتی ہے ۔اعلامیہکے مطابق بینکنگ ریگولیشن ایکٹ 1949 کے تحت یہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اور بینک کے لئے نئے بورڈ آف ڈائریکٹرزکی تشکیل دی گئی ہے ۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے سابق چیف فنانس افسر اور منیجنگ ڈائرکٹر پرشانت کمارکو پھر سے تشکیل دیئے گئے یس بینک کا چیف ایگزیکٹیو افسر اورمنیجنگ ڈائریکٹر بنایا گیا ہے ۔
پنجاب نیشنل بینک کے سابق نان ورکنگ چیئرمین سنیل مہتا کو بینک کا نان ورکنگ چیئرمین مقررکیاگیا ہے ۔ مہیش کرشن مورتی اور اتل بھیرا ایگزیکٹیو ڈائرکٹر بنائے گئے ہیں۔ ریزرو بینک آف انڈیا اپر ڈائریکٹرز کی حیثیت سے ایک یاایک سے زیادہ افراد کو ڈائرکٹر مقررکر سکے گا۔ تشکیل نو یس بینک پرانی تمام دین داریوں کو پورا کرے گا۔تشکیل نو بینک کے پاس تمام ڈپوزٹ (جمع رقومات ) اور اکاؤنٹ ہولڈروں کے حقوق مکمل طور پر غیر متاثر رہیں گے ۔ دوبارہ سے تشکیل دیئے گئے بینک کے تمام ملازمین کو کم ازکم ایک سال تک پہلے کی طرح تنخواہ بھتہ ملتا رہے گا۔
اعلامیہ کے مطابق یس بیک سے کلیئرنس پر لگی روک تین کاروباری دنوں میں ہٹا دی جائے گی اور بینک کے لئے مقرر ایڈمنسٹریٹر سات دن میں دفتر خالی کر دیں گے ۔
تنظیم نو بینک کی مجاز سرمایہ6200 کروڑ روپے ہوگی اور اس کے شیئر کی قیمت دو روپے ہوگی۔ مجاز شیئر سرمایہ 200 کروڑ روپے برقرار رہے گی۔وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کل کابینہ کے اجلاس میں تشکیل نو منصوبہ کو منظوری دے دی گئی تھی۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک انڈیا اس میں49 فیصد حصہ داری لے گا اور اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرزمیں دو رکن ہوں گے ، اور وہ اپنی سرمایہ کاری میں سے26 فیصد حصص تین سال تک نکال نہیں سکے گا۔ یہ لاکنگ مدت ہے ۔ دیگر سرمایہ کاروں کے لئے یہ حد 75 فیصد اور تین سال ہے ۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ پانچ مارچ کو ریزرو بینک آف انڈیا نے یس بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تحلیل کرتے ہوئے اس بینک پر پابندی عائدکردی تھی اور اس کے لئے ایڈمنسٹریٹر مقررکیا تھا۔6 مارچ کو تشکیل نو منصوبہ کا خدوخال جاری کیاگیا اور اس پر ملنے والے رد عمل کے بعد اس کو حتمی شکل دی گئی جسے آج منظوری دے دی گئی۔ ریزرو بینک نے اس بینک پر پابندی لگانے کے ساتھ ہی صارفین کے لئے نکاسی کی حد50 ہزارروپے مقررکر دی گئی تھی۔۔ یہ پابندی 30 دن کیلئے ہے لیکن اب حکومت نے تشکیل نو منصوبہ کے لئے اعلامیہ جاری ہونے کے بعد تین کام کے دنوںمیں اس پر سے روک کو ہٹانے کی بات کہی ہے ۔