Monday, June 9, 2025
Homeٹرینڈنگایغور مسلمانوں کے اعضاء نکال کرچین کورونا وائرس کا علاج کرنے لگا...

ایغور مسلمانوں کے اعضاء نکال کرچین کورونا وائرس کا علاج کرنے لگا : رپورٹ

- Advertisement -
- Advertisement -

بیجنگ ۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وباءمیں اضافہ ہورہا ہے ، جبکہ چین نے اس مہلک مرض پرکافی حد تک قابو پالیاہے۔ تاہم اب کورونا کے خلاف چین کی یہ مہم زیربحث آگئی۔ چینی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت کیمپ میں بند ایغور مسلمانوں کے اعضاءنکال کر کورونا متاثرین کے متاثر کا علاج کررہی ہے۔

ڈیلی اسٹار اور بائلن ٹائمزمشہور اخبارات ہیں جو تحقیقات صحافت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ان اخبارات میں میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق سی جے وورلمین نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسے بہت سے واقعات ہوئے ہیں جن میںکورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی جان بچانے کے لئے کسی عضوکی ضرورت تھی اوراسے آسانی سے دستیاب کردیاگیا تھا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب چین پر ایسے الزامات لگائے گئے ہوں۔ اس سے قبل ستمبر 2019 میں بھی ایسی اطلاعات ملی تھیں جن میں حراستی مراکز میں مسلمانوں کے ساتھ افسوسناک برتاو ¿ کرتے ہوئے انہیں اذیتیں دی گئیں تھی۔

سی جے وورلمین کے مطابق ، چین نے کچھ دن پہلے ہی کورونا وائرس سے متاثر شخص کے دو پھیپھڑوں تبدیل کرنے کےلئے آپریشن کیا گیا تھا۔ یہ آپریشن ایک 59 سالہ شخص کی جان بچانے کے لئے کیا گیا تھا جوکورونا وائرس کی وجہ سے بیمار تھا۔ تاہم کورونا کی وجہ سے معمول کے مقابلے میں اعضاءکی طلب میں اضافہ کے باوجود صرف پانچ دنوںمیں ایک مریض کے لیے دوپھیپھڑوں کا انتظام ہوگیا۔ ایسی صورتحال میں یہ سارے شکوک و شبہات پھر پیدا ہوگئے ہیں ، یہ اعضاءکہاں سے آئے ہیں؟۔

متعدد قومی اور دنیا بھر کے اخبارات میں صفحہ اول پر ایک کورونا وائرس کا شکار مریض کا چین میں پہلی مرتبہ ڈبل پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ کامیاب “ کی شہ سرخیوں کے ساتھ رپورٹس بھی شائع ہوئی تھی۔۔ اس مریض کو جس نے 24 فروری کے بعد پھیپھڑوں میں تکلیف کی شکایت محسوس کی تھی۔اس کے علاج کے نہ صرف اعضا کا عطیہ دینے والا مل گیا۔ بلکہ پانچ دنوں میں ڈبل پھیپھڑوں کا ٹرانسپلانٹ کامیاب ہوگیا۔سی جے وورلمین اپنی رپورٹ میں تحریر کیاہے کہ دنیا پہلے ہی اس حقیقت سے پریشان ہے کہ تقریباً 3 ملین ایغور مسلمان چین میں نظربند کیمپوں میں مقیم ہیں۔چینی انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی شبہ ظاہرکیا ہے کہ چین میں پھیپھڑوں کے لیے کئی سال سے ویٹنگ لسٹ رہتی ہے لیکن کورونا کے معاملے میں یہ صرف چند ہی دنوں میں اعضاءمہیا کررارہے ہیں ، وہ بھی مریض کی مناسبت کے ساتھ اعضاءمل رہے ہیں۔ چین ان ممالک میں شامل ہے جہاں اعضا عطیہ کرنے شرح بہت کم ہے۔ تاہم کورونا کے معاملے میں اب تک ایسی خبریں سامنے آچکی ہیں۔ جس میں 10 ہزار افراد آسانی سے اعضا ءحاصل کرچکے ہیں۔

 فروری کی 29 تاریخ کو چین میں چل رہے اعضاءکے کالے کاروبار پر بھی ایک بین الاقوامی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ کیمپ میں بند ایغور مسلمانوں کے دل ، گردے ، جگر ، پھیپھڑوں ، آنکھوں اورجلد کو بھی ہٹاکر بلیک مارکٹ میں فروخت کیا جارہا ہے۔ ایغور کے ماہر تعلیم اور سماجی جہد کار عبدوولی ایوپ نے بھی ماضی میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ حراستی مرکز میں غیر انسانی جرائم کیے جارہے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے حراستی مراکز میں بڑی تعداد میں آپریشن ہو رہے ہیں اور زبردستی اعضاءکو نکالا جارہاہے۔ متعدد بین الاقوامی ایجنسیوں نے چین پر یہ الزام عائد کیا ہے کہ حکومت مسلمانوں کو نئی دوائیں اور دیگر طبی معائنوں کے لئے بھی استعمال کررہی ہے۔ تاہم چینی حکومت ان حراستی کیمپوں کو دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف جنگ قرار دے رہی ہے۔