چنائی: منتھینیا مککال کچھی (ایم ایم کے)رہنما ایم ایچ جواہر اللہ نے چہارشنبہ کے روز کرائم برانچ کرائم انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ (سی بی سی آئی ڈی) کے ذریعہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس (آئی آئی ٹی۔ایم) کی سال اول کی طالبہ فاطمہ لطیف کی خود کشی کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ٹی۔ایم میں ہیومینٹیز اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹدیز میں فرسٹ ائیر ماسٹرز کی طالبہ،فاطمہ 9نومبر کو اپنے ہاسٹل کے کمرے میں چھت کے پنکھے سے لٹکتی ہوئی ملی تھی۔اس کے پاس سے کو ئی خود کشی نوٹ نہیں ملا،اس کے موبائل فون میں ایک نوٹ میں اس کی موت کی وجہ کے طور پر کچھ فیکلٹیز کے ناموں کا ذکر کیا گیا تھا۔
ایک بیان میں جواہر اللہ نے بتایا کہ اس نے لڑ کی کے والد عبد اللطیف سے بات کی ہے،جنہوں نے الزام لگایا ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ ایک فیکلٹی نے مذہبی تعصب برتا ہے۔جواہر اللہ کے مطابق،فاطمہ کے والد نے انہیں بتایا تھا کہ ایک بار پروفیسر نے ان کی بیٹی کو تین نمبر کم دئے تھے اور اسے محکمہ کے سربراہ کے نوٹس میں لانے کے بعد اس کی اصلاح کردی گئی تھی۔
ایم ایم کے رہنما نے آئی آئی ٹی۔ ایم میں طلباء کی خودکشیوں کی سی بی آئی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔کیرالہ کے کولم سے تعلق رکھنے والی فاطمہ ایک روشن طالب علم تھیں۔ان کے والد نے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائی وجین کو ایک یادداشت دی ہے،جس میں ان کی بیٹی کی موت کی تحقیقات میں کیرالہ حکومت کی مداخلت کی درخواست کی گئی ہے۔
گذشتہ ایک سال میں آئی آئی ٹی۔ ایم میں فاطمہ سمیت پانچواں خود کشی کا معاملہ ہے۔ آئی آئی ٹی۔ ایم کے ہیومینٹیز اینڈسوشیل سائنسس ڈیپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس شعبہ کے سربراہ تبصرے کے لئے دستیاب نہیں ہیں۔