نئی دہلی۔ سپریم کورٹ نے ایودھیا میں رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد زمینی تنازعہ میں ثالثی کے عمل کی مدت31 جولائی تک بڑھا دی ہے ۔ سپریم کورٹ کے سابق جج ایف ایم آئی کلیف اللہ کی قیادت میں ثالثی کمیٹی نے جسٹس رنجن گگوئی کی قیادت والی پانچ رکنی آئینی بنچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کی۔عدالت نے کمیٹی سے اپیل کی کہ وہ31 جولائی تک ثالثی کا عمل جاری رکھیں۔
جسٹس گگوئی نے کہا ہم ثالثی کمیٹی سے یہ تجویزدیتے ہیں کہ وہ31 جولائی تک ثالثی کا عمل جاری رکھے اور اپنے نتائج کے حوالے سے عدالت عظمی کو مطلع کرے ۔چیف جسٹس نے ثالثی کمیٹی کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے 2 اگست کی تاریخ مقرر کی ہے ۔ جسٹس کلیف اللہ کمیٹی نے آئینی بینچ کے آج 11 جولائی کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ عدالت کا یہ حکم گوپال سنگھ وشارد کی درخواست کی سماعت کے دوران آیا تھا۔سال 1950 میں دائر رام جنم بھومی بابری مسجد زمینی تنازعہ کے حقیقی مدعی راجیندر سنگھ تھے ، جس کے انتقا ل کے بعد مسٹر وشارد یہ مقدمہ لڑ رہے ہیں۔
مسٹر وشارد نے 9 جولائی کو عرضی داخل کرکے معاملے کی سماعت جلد شروع کرنے کی عدالت سے درخواست کی تھی ۔ انہوں نے دلیل دی تھی کہ ثالثی کے عمل کے نتائج اب تک بہت اچھے نہیں ہیں، ایسی صورت حال میں سماعت جلد شروع کی جانی چاہئے ۔ ان کی ان دلائل کے بعد عدالت نے کمیٹی سے پیش رفت رپورٹ طلب کی تھی۔کمیٹی نے آج داخل کردہ رپورٹ میں ثالثی کے بارے میں مثبت اشارہ دیا ہے ، لیکن عدالت نے اس رپورٹ کو فی الحال متعلقہ فریقوں کے ساتھ اشتراک کرنے سے انکار کردیا ہے ۔آئینی بنچ نے ثالثی کے لئے جسٹس کلیف اللہ کی صدارت میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں آرٹ آف لیونگ کے بانی شری شری روی شنکر اورثالثی کے ماہر وکیل شری رام پنچو شامل ہیں۔