نئی دہلی: ایودھیا بابری مسجد و رام جنم بھومی کیس میں 26ویں دن سماعت ہوئی۔اس معاملے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گو گوئی نے ایک بڑا بیان دیتے ہوئے کہا کہ ”اس کیس کی سماعت 18اکتوبر تک مکمل ہونے کی امید ہے۔اور اس پرنومبر تک فیصلہ آسکتا ہے۔
چیف جسٹس رنجن گوگو ئی نے کہا ”ہمیں امید ہے کہ ہم 18اکتوبر تک ایودھیا رام جنم بھومی کیس میں سماعت مکمل کریں گے۔اس کے لئے ہم سب کو مشترکہ کوششیں کرنی ہوگی۔اس کے بعد ججوں کو فیصلہ لکھنے میں چار ہفتے لگیں گے۔اگر فریق ثالثی سمیت دیگر طریقوں سے معاملہ طئے کرنا چاہتے ہیں تو وہ کر سکتے ہیں۔فریقین کو سمجھوتہ کرکے عدالت کو بتانا چاہئے۔اس تنازعہ کی سماعت کر رہی بنچ میں جسٹس رنجن گوگوئی کے علاوہ،جسٹس ایس اے بوبڈے،جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ،جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس عبد النذیر شامل ہیں۔
در اصل سماعت کے دوران رنجن گوگوئی نے سبھی فریقوں سے پوچھا کہ وہ کتنے کتنے دن میں اپنی بحث پو ری کر لیں گے۔آئینی بنچ کی صدارت کر رہے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا اگر ایک بار سبھی فریق بتا دیتے ہیں کہ کتنا وقت لیں گے تو ہمیں پتہ چل جائے گا کہ فیصلہ لکھنے کے لئے کتنا وقت ملے گا۔
مسلم جماعتوں کی جانب سے وکیل راجیو دھون نے کہا ”ہم اگلے ہفتہ تک اپنی بحث مکمل کر لیں گے“۔تو بنچ نے سبھی فریقوں کو 18اکتوبر تک اپنی دلیلیں و بحث مکمل کرنے کو کہا ہے۔ واضح ہوکہ چیف جسٹس رنجن گوگوئی اسی سال 17نومبر کو ریٹائیرڈ ہو رہے ہیں۔اس لئے بنچ اس پرانے تنازعہ پر اس سے پہلے فیصلہ سنا سکتی ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے 2010 کے فیصلے میں متنازعہ اراضی کو تین مساوی حصوں یعنی رام للا،نرموہی اکھاڑہ اور سنی وقف بورڈ میں تقسیم کیا تھا۔جس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تھا۔جہاں اس کی روزانہ سماعت جاری ہے۔
سپریم کورٹ میں مذکورہ ایودھیا معاملہ کی روزانہ سماعت پانچ ستمبر سے شروع ہوئی تھی۔پہلے نر موہء اکھاڑہ کی جانب سے دلیلیں پیش کی گئیں۔اس کے بعد رام للا اور رام جنم بھومی پنر ودھار سمیتی،نے دلیلیں پیش کیں۔ہندو فریق کی دلیلیں پوری ہونے کے بعد اب مسلم فریق کی جانب سے دلیلیں دینی شروع ہو ئی ہیں۔امید ہے کہ وہ بھی جلد ختم ہو ں گی۔اس لئے یہ امید کی جارہی ہے کہ بہت جلد اس معاملہ کا
فیصلہ سنایا جاسکتا ہے۔