Monday, June 9, 2025
Homeتازہ ترین خبریںایودھیا معاملہ کے فیصلے کی نظر ثانی کی در خواست داخل کرنے...

ایودھیا معاملہ کے فیصلے کی نظر ثانی کی در خواست داخل کرنے کو لے کر سنی وقف بورڈ ارکان میں اختلافات

- Advertisement -
- Advertisement -

لکھنؤ: بابری مسجد رام جنم بھومی تنازعہ کیس میں فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی در خواست داخل کرنے  مسجد کے لئے پانچ ایکڑ اراضی کو قبول کرنے کے بارے میں اتر پردیش سنی وقف بورڈ کے ممبروں میں شدید اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ممبران بورڈ کے چئیر مین ظفر فاروقی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پرنظر ثانی کے لئے نہ جانے کے فیصلے پرسوال اٹھا رہے ہیں۔

بورڈ کے سینئیر ممبر عبد الرزاق نے کہا کہ ”چیر مین بغیر کسی اجلاس منعقد کئے، فیصلے کیسے کر سکتے ہیں۔یہ ان کا ذاتی نظریہ ہو سکتا ہے لیکن بورڈ کا فیصلہ 26 نومبر کو منعقد ہو نے والے اجلاس کے بعد ہی لیا جائے گا۔

ایک اور بورڈ ممبر،عمران مقبول خان،جو ایک وکیل بھی ہیں،نے کہا کہ وہ جائزہ لینے کے حق میں ہیں۔انہوں نے کہا ”اگر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست لیکر جا رہا ہے،تو سنی وقف بورد کو بھی مسلم کمیونٹی کے جذبات کا خیال رکھنا چاہئے۔

سنی قف بورڈ 26نومبر کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اپنی حکمت عملی کا فیصلہ کرنے کے لئے ایک اجلاس منعقد کرے گا۔بورڈ کے چئیر مین ظفر فاروقی نے فیصلے کے دن سے ہی مستقل طور پر کہا ہے کہ نظر ثانی کی درخواست دائر نہیں کی جائے گی۔تین دیگر ممبران،ابرار احمد،محمد جنید صدیقی اور عدنان فاروق شاہ اس معاملے پر فاروقی کی حمایت کر رہے ہیں۔

بورڈ کے دوناراض ممبران،عبد الرزاق اور عمران مقبول خان نے یہ بھی کہا کہ مسجد کے لئے پانچ ایکڑ اراضی کی پیشکش قبول نہیں کی جانی چاہئے۔ابرار احمد نے پانچ ایکڑ اراضی کے تعلق سے ان دونوں کے ساتھ اتفاق کیا۔

عدنان فاروق شاہ نے کہا ”بہت سے مسلمان متبادل زمین قبول کرنے کے لئے ہم سے رجوع کرتے ہیں۔دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر اس کو قبول کر لیا گیا تو مسجد کی تعمیر یا رفاعی مقصد کے لئے استعمال کیا جائے گا،ہم ان تمام تجاویز پر 26نومبر کو بات کریں گے۔

عمران مقبول خان نے کہا ”سپریم کورٹ نے قبول کیا کہ یہ مسجد 1528 میں تعمیر ہوئی تھی،لہذا اس کا وجود ثابت ہے۔1949 میں اسے ہٹا دیا گیا تھا اور 1992 میں اسے مسمار کئے جانے کو بھی قبول کیا۔

عبد الرزاق خان نے کہا ”اللہ کے گھر کے لئے متبادل زمین کو قبول نہیں کیا جانا چاہئے،اس حکم پر بھی نظر ثانی کی جانی چاہئے“۔بورڈ کے سر براہ ظفر فاروقی نے اپنی طرف سے کہاکہ پانچ ایکڑ متبادل اراضی کی قسمت کا فیصلہ 26نومبر کے اجلاس میں کیا جائے گا۔بورڈ کو متبادل اراضی کے استعمال سے متعلق متعدد مشورے موصول ہوئے ہیں،ان پر تبادلہ خیال کیا جائے گا،ان مشوروں میں اسپتال یا تعلیمی ادارہ قائم کرنے جیسے نظریات شامل ہیں۔