نئی دہلی: جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اتوار کے روز کہا کہ تنظیم بابری مسجد رام جنم بھومی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی در خواست داخل کرے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک مسلمان کسی مسجد کو منتقل نہیں کر سکتا،لہذا،اس کے لئے زمین قبول کر نے کا سوال ہی پیدا نہیں ہو تا ہے۔
ایک بیان میں مولانا مدنی نے کہا کہ ”سپریم کورٹ نے ایک حل پیش کیا ہے،جبکہ جمعیت علمائئے ہند کئی سالوں سے قانونی جنگ لڑ رہی ہے۔ایک ہزار صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں،سپریم کورٹ نے مسلمانوں کے بیشتر دلائل قبول کر لیا ہے اور اس کے بعد بھی قانونی اختیار باقی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ”اے ایس آئی (آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا) کی رپورٹ کے ساتھ ہی عدالت نے واضح کیا ہے کہ مسجد کسی مندر کوگرا کرکے نہیں بنائی گئی تھی۔اور 1949 میں ایم مورتی مسجد کے صحن میں غیر قانونی طور پر رکھی گئی تھی۔اس کے بعد،اس کو گنبد کے اندر منتقل کر دیاگیا،جبکہ مسلمان اس تاریخ تک وہاں نماز پڑھ رہے تھے“۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ ”عدالت نے یہ بھی مانا ہے کہ 1857 سے1949 کے درمیان لوگ وہاں پر نماز پڑھ رہے تھے۔لہذا،جب لوگ 90 سال سے کسی مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے تو اس کو مندر کے لئے دے ددینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ سپریم کورٹ شاید ہی نظر ثانی درخواستوں سے متعلق اپنا فیصلہ تبدیل کرے،مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کو انصاف کے حصو ل کے لئے دستیاب قانونی اختیارات کا استعمال کرنا چاہئے۔