تریونتھا پورم : کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینا رائی وجین کی جانب سے،لوک سبھا انتخاب ہارنے والے سی پی آئی لیڈر کے دہلی میں کیرالہ حکومت کا نمائندہ مقرر کرنے کے فیصلے سے مایوس ہوکر،کانگریس کے سینئیر ارکان پارلیمنٹ نے دھمکی دی ہے کہ وہ تمام اجلاسوں کا بائیکاٹ کریں گے۔
گذشتہ ہفتہ کابینہ کے اجلاس میں،وجین نے دہلی میں تین بار کے سابق رکن لوک سبھا اے سمپتھ کو دہلی میں ریاستی حکومت کا نمائندہ مقرر کیا تھا۔
سینئیر کانگریس لیڈر اور کے کرونا کرن کے بیٹے کے مرلیدھرن،جنہوں نے وڈاکارہ لوک سبھا نشست پر بھاری جیت درج کی تھی،نے اتوار کے روز کہا کہ وزیر اعلیٰ حالیہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے تمام ارکان پارلیمنٹ کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والوں کو نظر انداز کرنے کا یہ واضح عمل ہے۔سمپتھ کے خلاف ہماری کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے۔ہماری خواہش ہے کہ وہ اس عہدے پر فائز نہ ہوں۔ہم اس کے ساتھ تعاؤن نہیں کریں گے،اور اگر وہ کسی بھی میٹنگ میں حصہ لیتے ہیں تو ہم ایسی تمام میٹنگوں کا بائیکاٹ کریں گے۔ہم اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کا بھی منصوبہ بنا رہے ہیں۔
سمپتھ،جو کہ اٹنگال لوک سبھا حلقہ سے کامیابی کی ہیٹرک کے خواہاں تھے،کو کانگریس کے رکن اسمبلی ادور پرکاش نے شکست دی تھی۔
لوک سبھا انتخابات میں سی پی آئی ایم کی زیر قیادت بائیں محاذ کو اپنے بد ترین انتخابی الٹ پھیر کا سامنا کرنا پڑا،جب کانگریس کے قیادت والے یو ڈی ایف نے 20میں سے ایک نشست جیتی۔
اتفاقی طور پر،سمپتھ کی تقرری ایک ایسے وقت میں ہو ئی ہے،جب کیرالہ سے 33ارکان پارلیمنٹ ہیں،جن میں 20لوک سبھا ارکان،راجیہ سبھا میں دو،دو نامزد رکن سریش گوپی اور ریچرڈ ہے(اینگلو انڈین) شامل ہیں۔ان کے علاوہ ایلفونس اور وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلیدھرن۔
سمپتھ کی تقرری پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے،چالکیوڑی لوک سبھا رکن اور کانگریس کے لیڈر بینی بیہانن نے کہا کہ کیرالہ سرکار نے ان کے
تقرر کے بارے میں ارکان پارلیمنٹ سے صلاح نہیں لی۔ہمیں وجین کی جانب سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔