نئی دہلی: بابری مسجد انہدا م کیس کی سماعت کرنے والے خصوصی جج ایس کے یادو کے معیاد میں توسیع کر دی گئی ہے۔یو پی حکومت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اس مدت میں توسیع کی گئی ہے۔اس سلسلہ میں یو پی حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کرکے اس مدت میں توسیع کردی ہے۔
گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے خصوصی سی بی آئی جج ایس کے یادو سے اپریل 2020تک کیس کی سماعت مکمل کرنے اور فیصلہ سنانے کو کہا تھا۔لکھنؤ کی سی بی آئی خصوصی عدالت میں بابری مسجد انہدام کیس میں بی جے پی کے سینئیر قائدین لال کرشن اڈوانی،مرلی منوہر جوشی،سابق سی ایم اوما بھارتی،سادھوی ریتا مبھرا،مہانت نارتیہ گوپال داس اور دیگر پر مقدمہ چل رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 30ستمبر کو ریٹائر ہونے والے خصوصی جج کی مدت ملازمت میں صرف اس کیس کی سماعت مکمل کرنے اور فیصلہ سنانے کے لئے ہی توسیع کی جا رہی ہے۔بنچ نے خصوصی جج سے نو ماہ کے اندر اس معاملے میں فیصلہ سناناے کو کہا ہے۔اس معاملہ میں اڈوانی،جوشی اور اوما بھارتی کے علاوہ بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ وجئے کٹیار اور سادھوی ریتامبھرا پر 19اپریل 2017کو مجرمانہ سازش کا الزام لگایا گیا تھا۔
اس معاملے میں تین اہم ملزموں وشواہندو پریشد کے رہنما گریراج کشور،اشوک سنگھل اور وشنو ہری ڈالمیا،کی موت ہوجانے کی وجہ سے ان کے خلاف مقدمہ ختم کر دیا گیا تھا۔6دسمبر 1992 کو ایودھیا میں 16 صدی کی بابری مسجد کوکار سیوکوں نے منہدم کر دیا تھا،اس موقع پر ایل کے اڈوانی،مرلی منوہر جوشی اور دیگر بی جے پی رہنما موجود تھے۔